امام مالک بن انس نے ابن شہاب سے، انھوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دو بیٹوں عبداللہ اورحسن سے، ان دونوں نے اپنے والدسے، انھوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمادیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرمایا اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے بھی۔
عبیداللہ نے کہا: مجھے نافع اور سالم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو گدھوں کا گوشت کھانےسے منع فرمادیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستی کے گدھے کھانے سے خیبر کے دن حالانکہ لوگوں کو حاجت تھی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 5009]
علی بن مسہر نے شیبانی سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق دریافت کیا، انھوں نے کہا: خیبر کے دن ہم بھوک کا شکار تھے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، ہمیں ان لوگوں (یہودیوں) کے گدھے شہر سے باہر نکلتے ہوئے مل گئے۔ہم نے ان کو ذبح کرلیا، ہماری ہانڈیاں (ان کے پکتے ہوئے گوشت سے) ابل رہی تھیں کہ اچانک ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلان کیا: ہانڈیاں الٹ دو اور گدھوں کے گوشت میں سے کوئی چیز نہ کھاؤ۔میں نے پوچھا: آپ نے ان کو کیسا حرام کیا تھا (قطعی یاغیرقطعی؟) انھوں نے کہا: (اس حوالے) سے ہماری آپس میں بات چیت ہوتی تھی تو ہ ہم (باہم یہی کہتے کہ آپ نے ان کو قطعی طور پر حرام کیا اور اس وجہ سے (انھیں ہمیشہ کے لئے) حرام کیاتھا کہ ان کے پانچ حصے نہیں کیے گئے تھے (خمس الگ نہیں کیا گیا تھا)
شیبانی بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے گھریلو گدھوں کے گوشت کے بارے میں دریافت کیا؟ انہوں نے بتایا، ہمیں خیبر کے دن بھوک لگی، جبکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم نے یہودیوں کے شہر سے باہر نکلنے والے گدھے پکڑ کر ذبح کر لیے، جن سے ہماری ہنڈیاں جوش مار رہی تھیں، مگر اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کر دیا، ہانڈیوں کو الٹ دو اور گدھوں کا گوشت بالکل نہ کھاؤ، میں نے پوچھا، آپ نے اسے کس انداز سے حرام قرار دیا ہے؟ انہوں نے کہا، ہم نے اس پر باہمی گفتگو کرتے ہوئے کہا، آپ نے قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے اور اس لیے حرام قرار دیا ہے کہ اس سے خمس (پانچواں حصہ) نہیں نکالا گیا۔
عبدالواحد بن زیاد نے کہا: ہمیں سلیمانی شیبانی نے حدیث بیا ن کی، انھوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: جنگ خیبر کی راتوں میں ہم بھوک کاشکار ہوگئے۔جب خیبر کی جنگ کا دن آیا تو ہم پالتو گدھوں پر ٹوٹ پڑے جب ہماری ہانڈیاں ان کے گوشت ابلنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹ دو، پالتو گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ۔اس وقت بعض لوگوں (صحابہ) نے کہا کہ ان سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ ان کا خمس نہیں نکالا گیا اور بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے قطعی طور پر منع کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، خیبر کے دنوں میں ہم بھوک سے دوچار ہوئے، جب خیبر کا واقعہ پیش آیا، ہم گھریلو گدھوں پر ٹوٹ پڑے اور انہیں نحر کیا، جب ان سے ہنڈیاں ابلنے لگیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا، ہانڈیوں کو انڈیل دو اور گدھوں کے گوشت سے کچھ نہ کھاؤ، تو کچھ لوگوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس لیے ان سے روکا ہے، کیونکہ ان کا خمس نہیں نکالا گیا اور دوسروں نے کہا، آپ نے ان سے ہمیشہ کے لیے روک دیا ہے۔
عدی بن ثابت نے کہا: میں نے حضرت براء اورحضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے سنا، دونوں کہتے تھے کہ ہم نے گدھے پکڑے۔ان کو پکانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ (ان) ہانڈیوں کو الٹ دو۔
حضرت براء اور حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم نے گدھے پکڑ کر انہیں پکایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کر دیا، ہنڈیاں الٹ دو۔
ابو اسحاق نے کہا: حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کے دن ہم نے گدھے پکڑ لیے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو۔
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے خیبر کے دن گدھے پکڑے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کر دیا، ہانڈیاں الٹ دو۔
جریر نے عاصم سے، انھوں نے شعبی سے، انھوں نے براء بن عاذب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پالتو گدھوں کا گوشت پھینک دیں، کچا ہو یا پکا ہوا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ہمیں ان کو کھانے کی اجازت نہیں دی۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گدھوں کے کچے اور پکے گوشت کو پھینکنے کا حکم دیا، پھر ہمیں اس کے کھانے کا حکم نہیں دیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے، کہا: مجھے پتہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (پالتو گدھوں کا گوشت کھانے) سے اس بناء پر منع فرمایا تھا کہ وہ لوگوں کے بوجھ اٹھانے والے ہیں اور آپ نہیں چاہتے تھے کہ ان کا بوجھ اٹھانے کا ذریعہ ختم ہوجائے یا آپ نے (ویسے ہی) جنگ خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت کوحرام قرار دیا۔ (یعنی ایسی کسی خاص مناسبت کے بغیر، جب دیکھا کہ لوگ اسے کھانا چاہتے ہیں تو اس کی حرمت کا اعلان کرادیا۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، (میرے خیال میں یا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس لیے ان سے روکا تھا، کیونکہ وہ لوگوں کا بوجھ اٹھاتے تھے، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ ان کے بار برداری کے جانور ختم ہو جائیں گے، یا خیبر کے دن آپ نے گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا تھا۔
حاتم بن اسماعیل نے یزید بن ابی عبید سے، انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے دن نکلے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے خیبر فتح کردیا۔جس دن فتح ہوئی اس کی شام کو لوگوں نے بہت آگ جلائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کیسی آگ (جل رہی) ہے؟تم کس چیز پر (کیا پکانے کے لیے) آگ جلارہے ہو؟"لوگوں نے کہا: گوشت پر۔آپ نے پوچھا؛" کون سے گوشت پر؟"لوگوں نے کہا: پالتو گدھوں کے گوشت پر۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" ہانڈیاں الٹ دو اور ان کو توڑ دو۔"ایک شخص نے عرض کی: (آپ اجازت دیں تو) ہم ہانڈیاں انڈیل دیں اور انھیں دھولیں؟ آپ نے فرمایا: " یا اس طرح کرلو۔"
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے لیے نکلے، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لیے فتح کر دیا، جب فتح کے دن کی شام ہوئی تو لوگوں نے بہت سی آگیں روشن کیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”یہ آگیں کیسی ہیں، کس لیے انہیں جلایا گیا ہے؟“ لوگوں نے کہا، گوشت کی خاطر، آپ نے فرمایا: ”کس گوشت کے لیے؟“ لوگوں نے کہا، پالتو گدھوں کے گوشت کی خاطر، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں بہا دو اور انہیں توڑ دو۔“ ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! یا انہیں بہا دیں اور انہیں دھو لیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا ایسے کر لو۔“
ایوب نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیر فتح کر لیا تو ہم نے بستی سے باہر نکلنے والے گدھے پکڑ لیے اور ان کا گو شت پکا نے لگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ اعلا ن کر دیا: سنو!اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ان (گدھوں کا گوشت پکا نے، کھانے) سے منع کرتے ہیں۔کیونکہ یہ نجس ہے اور شیطان کا عمل ہے۔ پھر ہانڈیوں کو گوشت سمیت الٹ دیا گیا جبکہ وہ اس کے ساتھ ابل رہی تھیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کر لیا، ہم نے بستی سے نکلتے ہوئے گدھے پکڑ لیے اور ان میں سے کچھ کو پکانا شروع کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا، خبردار! اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں ان سے منع کرتے ہیں، کیونکہ یہ پلید شیطانی کام ہے، تو ہانڈیوں کے اندر جو کچھ تھا، الٹ دیا گیا اور وہ اس سے جوش مار رہی تھیں۔
۔ ہشا م بن حسان نے محمد بن سیرین سے انھوں نے حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جس دن خیبر کی جنگ ہو ئی ایک آنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !گدھے کھا لیے گئے، پھر ایک دوسرا شخص آیا اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! گدھے ختم کر دیے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا اور انھوں نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تم کو پالتو گدھوں کا گو شت کھا نے سے منع کرتے ہیں۔کیونکہ وہ پلید ہیں یا (فرما یا) ناپاک ہیں۔ کہا: پھر ہانڈیاں اس سب کچھ سمیت جو ان میں تھا الٹ دی گئیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب خیبر فتح ہوا، تو آپ کے پاس ایک آدنے والا آیا اور کہنے لگا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! گدھے (سب) کھا لیے گئے، پھر دوسرا آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! گدھے ختم کر ڈالے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اعلان کیا، اللہ اور اس کا رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے روکتے ہیں، کیونکہ وہ گندے یا پلید ہیں، تو ہانڈیوں کو جو کچھ ان میں تھا، اس سمیت الٹ دیا گیا۔