الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
25. باب نَهْيِ الآكِلِ مَعَ جَمَاعَةٍ عَنْ قِرَانِ تَمْرَتَيْنِ وَنَحْوِهِمَا فِي لُقْمَةٍ إِلاَّ بِإِذْنِ أَصْحَابِهِ:
25. باب: اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو لقمے کھانے کی ممانعت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5333
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَبَلَةَ بْنَ سُحَيْمٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ وَكُنَّا نَأْكُلُ، فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ، فَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ "، قَالَ شُعْبَةُ: لَا أُرَى هَذِهِ الْكَلِمَةَ إِلَّا مِنْ كَلِمَةِ ابْنِ عُمَرَ يَعْنِي الِاسْتِئْذَانَ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا: میں نے جبلہ بن سحیم سے سنا کہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھجوروں کا راشن دیتے تھے ان دنوں لوگ قحط سالی کا شکار تھے۔اور ہم (کھجوریں) کھاتے تھے۔ہم کھا رہے ہو تے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ہمارے قریب سے گزرتے اور فرما تے: اکٹھی دودوکھجوریں مت کھاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکٹھی دودو کھجوریں کھانے سے منع فرما یا ہے، سوائے اس کے کہ آدمی اپنے (ساتھ کھانے والے) بھا ئی سے اجازت لے۔ شعبہ نے کہا: میرا یہی خیال ہے کہ یہ جملہ یعنی اجازت لینا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے۔ (انھوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کیا۔)
جبلہ بن سحیم بیان کرتے ہیں، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہمیں کھجوریں دیتے تھے، کیونکہ لوگ ان دنوں (قحط سالی کی وجہ سے) ضرورت مند تھے اور ہم کھا رہے تھے تو ہمارے پاس سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما گزرتے اور فرماتے: ملا کر نہ کھاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ملانے سے منع فرمایا ہے، شعبہ کہتے ہیں: اجازت لینے کی بات، میرے خیال میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بات ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2045
حدیث نمبر: 5334
وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا قَوْلُ شُعْبَةَ، وَلَا قَوْلُهُ وَقَدْ كَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ.
عبید اللہ کے والد معاذ اور عبدالرحمٰن بن مہدی دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ان دونوں کی روایت میں شعبہ کا اور ان (جبلہ بن سحیم) کا یہ قول موجود نہیں، ِ" ان دنوں لوگ قحط سالی کا شکار تھے۔"
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے شعبہ ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں شعبہ کا قول موجود نہیں ہے اور نہ یہ بات ہے کہ لوگ ان دنوں قحط سالی کا شکار تھے، یا مشقت میں مبتلا تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2045
حدیث نمبر: 5335
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَقْرِنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ ".
سفیان نے جبلہ بن سحیم سے روایت کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص ساتھیوں سے اجازت لیے بغیر اکٹھی دودوکھجوریں کھائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر دو کھجوریں ملا کر کھائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2045