الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
9. باب بَيَانِ أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ لِمَنْ رُئِيَ خَالِيًا بِامْرَأَةٍ وَكَانَتْ زَوْجَةً أَوْ مَحْرَمًا لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذِهِ فُلاَنَةُ. لِيَدْفَعَ ظَنَّ السَّوْءِ بِهِ:
9. باب: جو شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو اور دوسرے شخص کو دیکھے تو اس سے کہہ دے کہ میری بی بی یا محرم ہے تاکہ اس کو بدگمانی نہ ہو۔
حدیث نمبر: 5678
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَ إِحْدَى نِسَائِهِ، فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ فَدَعَاهُ، فَجَاءَ، فَقَالَ: " يَا فُلَانُ هَذِهِ زَوْجَتِي فُلَانَةُ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ كُنْتُ أَظُنُّ بِهِ فَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (گھرسے باہر) اپنی ایک اہلیہ کے ساتھ تھے، آپ کے پا س سے ایک شخص گزرا تو آپ نے اسے بلالیا، جب وہ آیا تو آپ نے فرمایا؛"اے فلاں!یہ میری فلاں بیوی ہے۔"اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کسی کے بارے میں گمان کرتا بھی تو آپ کے بارے میں تو نہیں کرسکتا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ساتھ کھڑے تھے کہ آپ کے پاس سے ایک آدمی گزرا، آپ نے اس کو آواز دی تو وہ آ گیا، پھر آپ نے فرمایا: اے فلاں، یہ میری فلاں (صفیہ) بیوی ہے۔ اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کسی کے بارے میں تو میں گمان کر سکتا تھا، آپ کے بارے میں تو میں گمان نہیں کر سکتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان، انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2174
حدیث نمبر: 5679
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، وتقاربا في اللفظ، قالا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، قالت: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ لِأَنْقَلِبَ، فَقَامَ مَعِيَ لِيَقْلِبَنِي، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ "، فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَرًّا أَوَ قَالَ شَيْئًا ".
معمر نے زہری سے، انھوں نے علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت صفیہ بنت حی (ام الومنین رضی اللہ عنہا) سے روایت کی، کہا: ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو آئی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں، پھر میں لوٹ جانے کو کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے پہنچا دینے کو میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور میرا گھر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی مکان میں تھا۔ راہ میں انصار کے دو آدمی ملے جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ جلدی جلدی چلنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہے۔ وہ دونوں بولے کہ سبحان اللہ یا رسول اللہ! (یعنی ہم بھلا آپ پر کوئی بدگمانی کر سکتے ہیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے بدن میں خون کی طرح پھرتا ہے اور میں ڈرا کہ کہیں تمہارے دل میں برا خیال نہ ڈالے (اور اس کی وجہ سے تم تباہ ہو)۔
حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے، میں رات کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کے لیے آئی اور آپ سے گفتگو کرتی رہی، پھر میں واپس جانے کے لیے اٹھی تو آپ بھی میرے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے تاکہ مجھے رخصت کریں اور اس (صفیہ) کا گھر حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے احاطہ میں تھا تو دو انصاری گزرے، جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، تیز تیز چلنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے معمول کی چال چلو، یہ صفیہ بنت حیی ہے۔ انہوں نے کہا، سبحان اللہ، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے اور مجھے اندیشہ لاحق ہوا کہیں وہ تمہارے دلوں میں بدگمانی نہ ڈال دے۔ یا فرمایا: کوئی وسوسہ نہ پیدا کر دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2175
حدیث نمبر: 5680
وحدثينيه عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، وَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، ثُمَّ ذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ مَعْمَرٍ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ " وَلَمْ يَقُلْ يَجْرِي.
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے علی بن حسین نے بتایا کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف کے دوران مسجد میں آپ سے ملنے آئیں، انھوں نے گھڑی بھر آپ سے بات کی، پھر واپسی کے لئے کھڑی ہوگئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کےلیے کھڑی ہوگئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو واپس چھوڑنے کے لئے کھڑے ہوگئے۔اس کے بعد (شعیب نے) معمر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شیطان انسان کے اندر وہاں پہنچتا ہے جہاں خون پہنچتاہے۔انھوں نے "دوڑتا ہوا" نہیں کہا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپ مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے، ملنے کے لیے آئی، یہ رمضان کے آخری دھاکے کا واقعہ ہے، آپ کے ساتھ کچھ وقت بات چیت کی، پھر واپسی کے لیے کھڑی ہوئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو رخصت کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے، ہاں اتنا فرق ہے کہ آپ نے شیطان کے لیے، يجرى مجرى
ترقیم فوادعبدالباقی: 2175