الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
11. باب شُجَاعَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
11. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6006
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ نَاسٌ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَتَلَقَّاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاجِعًا، وَقَدْ سَبَقَهُمْ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ، عُرْيٍ فِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، وَهُوَ يَقُولُ: لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا، قَالَ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ، قَالَ: وَكَانَ فَرَسًا يُبَطَّأُ ".
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے بڑھ کر خوبصورت سب انسانوں سے بڑھ کر سخی اور سب سے زیادہ بہادرتھے۔ایک رات اہل مدینہ (ایک آواز سن کر) خوف زدہ ہو گئے، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اس آواز کی طرف گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اس جگہ سے واپس آتے ہو ئے ملے، آپ سب سے پہلے آواز (کی جگہ) تک پہنچے، آپ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، آپ کی گردن مبارک میں تلوار حمائل تھی اور آپ فر ما رہےتھے۔"خوف میں مبتلا نہ ہو خوف میں مبتلانہ ہو" (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم "ہم نے اس (گھوڑے) کو سمندر کی طرح پا یا ہے یا (فرما یا) وہ تو سمندر ہے۔"انھوں (انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: اور (اس سے پہلے) وہ سست رفتار گھوڑا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ حسین تھے، سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور سب لوگوں سے زیادہ دلیر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ خوف زدہ ہو گئے، تو لوگ آواز کی طرف نکل کھڑے ہوئے، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس آتے ہوئے ملے، آپ ان سے پہلے آواز کی طرف جا چکے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں (گردن میں) تلوار تھی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، خوف زدہ نہ ہو، خوف زدہ نہ ہو۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اس کو سمندر کی طرح تیز پایا یا فرمایا یہ سمندر ہے۔ اور وہ گھوڑا سسب رفتار سمجھا جاتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2307
حدیث نمبر: 6007
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَرَكِبَهُ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ".
وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک بار مدینہ میں خوف پھیل گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مستعار لیا، اسے مندوب کہا جاتا تھا آپ اس پر سوار ہو ئے تو آپ نے فرما یا: "ہم نے کوئی ڈر اور خوف کی بات نہیں دیکھی اور اس گھوڑے کو ہم نے سمندر (کی طرح) پا یا ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ میں دہشت وگھبراہٹ پھیل گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گھوڑا مستعار(مانگ کر) لیا، جسے مندوب کہا جاتا تھا، سو اس پر سوار ہوئے، (واپسی پر) فرمایا: ہم نے گھبراہٹ وپریشانی کی کوئی چیز نہیں دیکھی اور ہم نے اسے انتہائی تیز رفتار پایا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2307
حدیث نمبر: 6008
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: فَرَسًا لَنَا، وَلَمْ يَقُلْ: لِأَبِي طَلْحَةَ، وَفِي حَدِيثِ خَالِدٍ، عَنْ قَتَادَةَ: سَمِعْتُ أَنَسًا.
محمد بن جعفر اور خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور ابن جعفر کی روایت میں ہے، انھوں (حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: ہمارا گھوڑا۔اور انھوں نے یہ نہیں کہا کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا (گھوڑا۔) اور خالد کی حدیث میں ہے۔قتادہ سے روایت ہے۔میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔
مصنف نے یہی روایت تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کی ہے، ابن جعفر کی حدیث میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے کی جگہ ہمارا گھوڑا بتایا گیا ہے اور خالد کی حدیث میں قتادہ کے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سماع کی تصریح موجود ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2307