الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
22. باب طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّبَرُّكِ بِهِ:
22. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا۔
حدیث نمبر: 6055
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَامْ عِنْدَنَا، فَعَرِقَ، وَجَاءَتْ أُمِّي بِقَارُورَةٍ، فَجَعَلَتْ تَسْلِتُ الْعَرَقَ فِيهَا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ؟ قَالَتْ: هَذَا عَرَقُكَ نَجْعَلُهُ فِي طِيبِنَا، وَهُوَ مِنْ أَطْيَبِ الطِّيبِ ".
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
ترقیم فوادعبدالباقی: 2331
حدیث نمبر: 6056
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ بَيْتَ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَيَنَامُ عَلَى فِرَاشِهَا، وَلَيْسَتْ فِيهِ، قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَنَامَ عَلَى فِرَاشِهَا، فَأُتِيَتْ، فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَامَ فِي بَيْتِكِ، عَلَى فِرَاشِكِ، قَالَ: فَجَاءَتْ وَقَدْ عَرِقَ وَاسْتَنْقَعَ عَرَقُهُ عَلَى قِطْعَةِ أَدِيمٍ عَلَى الْفِرَاشِ، فَفَتَحَتْ عَتِيدَتَهَا، فَجَعَلَتْ تُنَشِّفُ ذَلِكَ الْعَرَقَ فَتَعْصِرُهُ فِي قَوَارِيرِهَا، فَفَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرْجُو بَرَكَتَهُ لِصِبْيَانِنَا، قَالَ: أَصَبْتِ ".
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے، اور وہ گھر میں نہیں ہوتیں تھیں ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ لوگوں نے انہیں بلا کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے گھر میں تمہارے بچھونے پر سو رہے ہیں، یہ سن کر وہ آئیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ چمڑے کے بچھونے پر جمع ہو گیا ہے۔ ام سلیم نے اپنا ڈبہ کھولا اور یہ پسینہ پونچھ پونچھ کر شیشوں میں بھرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا کہ اے ام سلیم! کیا کرتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اپنے بچوں کے لئے برکت کی امید رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے گھر میں جاتے اور ان کے بستر پر سوجاتے، جبکہ وہ گھر میں نہیں ہوتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور اس کے بستر پر سو گئے۔ اس کے پاس آکر اسے بتایا گیا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرے گھر میں، تیرے بستر پر سو چکے ہیں، وہ آئیں اور ےپصلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آ چکا تھا، بستر پر ایک چمڑے کے ٹکڑے میں، آپ کا پسینہ جمع ہو چکا تھا تو اس نے اپنا صندوقچہ کھولا اور اس پسینہ کو چوسنے لگیں اور اپنی شیشی میں نچوڑ لیتیں تو نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر اٹھے اور پوچھا کیا کر رہی ہو؟ اے ام سلیم! اسے نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم اپنے بچوں کے لیے اس کی برکت کے امید وار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے درست رائے قائم کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2331
حدیث نمبر: 6057
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟ قَالَتْ: عَرَقُكَ أَدُوفُ بِهِ طِيبِي ".
ابو قلابہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں آتے اور اس کے ہاں قیلولہ کرتے، وہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے چمڑے کا ٹکڑا بچھا دیتیں، جس پر آپ قیلولہ کرتے اور آپ کو پسینہ بہت آتا تھا تو وہ آپ کا پسینہ جمع کرکے خوشبو اور شیشی میں ڈال لیتیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، اے ام سلیم! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا،آپ کا پسینہ ہے،میں اسے اپنی خوشبو میں ملا لیتی ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2332