الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
15. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ:
15. باب: ظلم کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6572
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامَ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا رَوَى، عَنِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، أَنَّهُ قَالَ: " يَا عِبَادِي: إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَى نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا، فَلَا تَظَالَمُوا، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ، فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِكُمْ، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ، فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْكُمْ، يَا عِبَادِي: كُلُّكُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ كَسَوْتُهُ، فَاسْتَكْسُونِي أَكْسُكُمْ، يَا عِبَادِي: إِنَّكُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا، فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ، يَا عِبَادِي: إِنَّكُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي، فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي، فَتَنْفَعُونِي، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، كَانُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْكُمْ، مَا زَادَ ذَلِكَ فِي مُلْكِي شَيْئًا، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، كَانُوا عَلَى أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي شَيْئًا، يَا عِبَادِي: لَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ، وَإِنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ، قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ كُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِمَّا عِنْدِي، إِلَّا كَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ، يَا عِبَادِي: إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُكُمْ أُحْصِيهَا لَكُمْ، ثُمَّ أُوَفِّيكُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ، وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِكَ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ "، قَالَ سَعِيدٌ: كَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ جَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ.
مروان بن محمد دمشقی نے کہا؛ ہمیں سعید بن عبدالعزیز نے ربیعہ بن یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی روایت بیان کی جو آپ نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے بیان کی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام کیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام قرار دیا ہے، اس لیے تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ میرے بندو! تم سب کے سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں، اس لیے مجھ سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو، سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، اس لیے مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھلاؤں گا۔ میرے بندو! تم سب کے سب ننگے ہو، سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہذا مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا۔ میرے بندو! تم دن رات گناہ کرتے ہو اور میں ہی سب کے سب گناہ معاف کرتا ہوں، سو مجھ سے مغفرت مانگو میں تمہارے گناہ معاف کروں گا۔ میرے بندو! تم کبھی مجھے نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں رکھو گے کہ مجھے نقصان پہنچا سکو، نہ کبھی مجھے فائدہ پہنچانے کے قابل ہو گے کہ مجھے فائدہ پہنچا سکو۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے ایک انتہائی متقی انسان کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے والے اور تمہارے بعد والے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر تم میں سے سب سے فاجر آدمی کے دل کے مطابق ہو جائیں تو اس سے میری بادشاہت میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ میرے بندو! اگر تمہارے پہلے اور تمہارے پچھلے اور تمہارے انسان اور تمہارے جن سب مل کر ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دوں تو اس سے جو میرے پاس ہے، اس میں اتنا بھی کم نہیں ہو گا جو اس سوئی سے (کم ہو گا) جو سمندر میں ڈالی (اور نکال لی) جائے۔" سعید نے کہا: ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے۔
سیدنا ابوذر ؓ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتےہیں:"اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا اور تم پر بھی حرام کیا، پس تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم مت کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو مگر جس کو میں راہ بتلاؤں پس تم مجھ سے راہنمائی طلب کرو میں تمہاری راہنمائی کروں گا۔ اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو مگر جس کو میں کھلاؤں۔ پس تم مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو مگر جس کو میں پہناؤں۔ پس تم مجھ سے کپڑا مانگو میں تمہیں پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! تم میرا نقصان نہیں کر سکتے اور نہ مجھے فائدہ پہنچا سکتے ہو اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات، سب ایسے ہو جائیں جیسے تم میں بڑا پرہیزگار شخص ہو تو میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ ہو گا اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات سب ایسے ہو جائیں جیسے تم میں سے سب سے بڑا بدکار شخص ہو تو میری سلطنت میں سے کچھ کم نہ ہو گا۔ اے میرے بندو! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے اور آدمی اور جنات، سب ایک میدان میں کھڑے ہوں، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہر ایک کو جو وہ مانگے دے دوں، تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہو گا مگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لو (تو دریا کا پانی جتنا کم ہو جاتا ہے اتنا بھی میرا خزانہ کم نہ ہو گا، اس لئے کہ دریا کتنا ہی بڑا ہو آخر محدود ہے اور میرا خزانہ بےانتہا ہے۔ پس یہ صرف مثال ہے)۔ اے میرے بندو! یہ تو تمہارے ہی اعمال ہیں جن کو تمہارے لئے شمار کرتا رہتا ہوں، پھر تمہیں ان اعمال کا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو شخص بہتر بدلہ پائے تو چاہئے کہ اللہ کا شکر ادا کرے (کہ اس کی کمائی بیکار نہ گئی) اور جو برا بدلہ پائے تو اپنے تئیں برا سمجھے (کہ اس نے جیسا کیا ویسا پایا)۔ سعید نے کہا کہ ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تو اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2577
حدیث نمبر: 6573
حَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ مَرْوَانَ أَتَمُّهُمَا حَدِيثًا،
ابوبکر بن اسحٰق نے کہا: ہمیں ابومسہر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں سعید بن عبدالعزیز نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ مروان کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔
امام صاحب یہی حدیث ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں،لیکن مذکورہ بالا روایت زیادہ کامل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2577
حدیث نمبر: 6574
قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ ابْنَا بِشْرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، فَذَكَرُوا الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
ابواسحٰق نے کہا: ہمیں یہ حدیث بشر کے دو بیٹوں حسن اور حسین نے اور محمد بن یحییٰ نے بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابومسہر نے حدیث بیان کی، پھر پوری طویل حدیث بیان کی۔
ایک اور سند سے مذکورہ بالاحدیث مکمل طور پر بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2577
حدیث نمبر: 6575
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كلاهما، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ عَلَى نَفْسِي الظُّلْمَ، وَعَلَى عِبَادِي فَلَا تَظَالَمُوا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ، وَحَدِيثُ أَبِي إِدْرِيسَ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ أَتَمُّ مِنْ هَذَا.
ابواسماء نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے اوپر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام کر دیا ہے، لہذا ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔" اور (اس کے بعد) اسی (سابقہ حدیث کی) طرح حدیث بیان کی اور ابوادریس (خولانی) کی حدیث جو ہم نے (پہلے) بیان کی ہے اس سے زیادہ مکمل ہے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب تبارک وتعالیٰ سے بیان فرمایا:"میں نے ظلم کو ا پنے اوپر اوراپنے بندو پر حرام ٹھہرایا ہے،اس لیے باہمی ظلم نہ کرو۔"آگے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی،لیکن ابو ادریس کی مذکورہ بالا روایت اس سے زیادہ کامل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2577
حدیث نمبر: 6576
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ قَيْسٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اتَّقُوا الظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ، فَإِنَّ الشُّحَّ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَمَلَهُمْ عَلَى أَنْ سَفَكُوا دِمَاءَهُمْ وَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَهُمْ ".
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن (دلوں پر چھانے والی) ظلمتیں ہوں گی۔ بخل اور ہوس سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو بخل و ہوس نے ہلاک کر دیا، اسی نے ان کو اکسایا تو انہوں نے اپنے (ایک دوسرے کے) خون بہائے اور اپنی حرمت والی چیزوں کو حلال کر لیا۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ظلم سے بچو،کیونکہ ظلم قیامت کے روز تاریکیاں بنے گا اور حرص وآرزو سے بچو،کیونکہ حرص نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کردیا،انہیں باہمی خون ریزی اور حرام کردہ اشیاء کے حلال سمجھنے پر آمادہ کیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2578
حدیث نمبر: 6577
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
عبداللہ بن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ظلم قیامت کے دن کئی ظلمتیں (تاریکیاں) ہوں گی۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ظلم قیامت کے روزتاریکیوں کا باعث بنے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2579
حدیث نمبر: 6578
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يُسْلِمُهُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سالم نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے (ظالموں کے) سپرد کرتا ہے۔ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے۔ جو کسی مسلمان سے اس کی ایک تکلیف دور کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دور کرتا ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس (کے عیبوں) کی پردہ پوشی فرمائے گا۔"
حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ(ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان،مسلمان کابھائی ہے،نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی بے یارومددگار چھوڑتا ہے،جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں رہتا ہے،اللہ اس کی حاجت روائی کرتاہے اور جو شخص کسی مسلمان کی مصیبت دور کرتا ہے،اللہ تعالیٰ قیامت کے مصائب میں سے کوئی مصیبت اس کے باعث دور فرمائے گا۔اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتاہے،اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2580
حدیث نمبر: 6579
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ، وَصِيَامٍ، وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟" صحابہ نے کہا؛ ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم ہو، نہ کوئی سازوسامان۔ آپ نے فرمایا: "میری امت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکاۃ لے کر آئے گا اور اس طرح آئے گا کہ (دنیا میں) اس کو گالی دی ہو گی، اس پر بہتان لگایا ہو گا، اس کا مال کھایا ہو گا، اس کا خون بہایا ہو گا اور اس کو مارا ہو گا، تو اس کی نیکیوں میں سے اس کو بھی دیا جائے گا اور اس کو بھی دیا جائے گا اور اگر اس پر جو ذمہ ہے اس کی ادائیگی سے پہلے اس کی ساری نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو ان کے گناہوں کو لے کر اس پر ڈالا جائے گا، پھر اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا:ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس کوئی درہم نہیں ہے اور نہ کسی قسم کا سامان ہے، آپ نے فرمایا:"میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ،اور زکاۃ لے کر حاضر ہو گا اور ساتھ ہی یہ صورت ہوگی، کسی کو گالی دی ہے، کسی پر بہتان باندھا ہے، کسی کا مال ہڑپ کیا ہے کسی کا خون بہایا ہے کسی کو مارپیٹا ہے تو اس کو بھی اس کی نیکیاں دے دی جائیں اور اس کو بھی نیکیاں مل جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی لیکن حقوق ادا نہیں ہو سکیں گے تو پھر ان لوگوں کے قصور اور کوتا ہیاں ان سے لے کر اس پر ڈال دی جائیں گی، پھر ان کی پاداش میں آگ میں پھینک دیا جائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2581
حدیث نمبر: 6580
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن تم سب حقداروں کے حقوق ان کو ادا کرو گے، حتی کہ اس بکری کا بدلہ بھی جس کے سینگ توڑ دیے گئے ہوں گے، سینگوں والی بکری سے پورا پورا لیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے روز حق والوں کو ان کا حق دلوایا جائے گا حتیٰ کہ بے سینگ بکری کو سینگ والی بکری سے اس کا بدلہ دلوایا جائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2582
حدیث نمبر: 6581
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُمْلِي لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ، وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ ".
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دے دیتا ہے اور جب اس کو پکڑ لیتا ہے تو پھر جانے نہیں دیتا۔" پھر آپ نے (یہ آیت) پڑھی: "اور جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لیتا ہے تو آپ کے رب کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے (کہ کوئی بچ نہیں سکتا۔) بےشک اس کی گرفت سخت دردناک ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے(سنبھلنے)کا موقع دیتا ہے)تو جب اسے پکڑتا ہے تو اسے چھوڑتا نہیں ہے(بھاگنے کا موقع نہیں دیتا) پھر یہ آیت پڑھی:" اور اسی طرح آپ کے رب کی گرفت ہے۔جب وہ ظالم بستیوں کو پکڑتا ہے بے شک اس کی گرفت بڑی اور دردناک اور سخت ہے۔"(ہود:102)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2583