الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
49. باب الأَرْوَاحِ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ:
49. باب: روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں۔
حدیث نمبر: 6708
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ".
ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "روحیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے والی جماعتیں ہیں۔ ان میں سے جو ایک دوسرے (کی ایک جیسی صفات) سے آگاہ ہو گئیں ان میں یکجائی (الفت) ہو گئی اور (صفات کے اختلاف کی بنا پر) جو ایک دوسرے سے گریزاں رہیں وہ باہم مختلف ہو گئیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"روح جمع کیے گئے لشکر ہیں جن میں معرفت جان پہچان پیدا ہوگئی وہ باہم جڑ گئے، ان میں الفت پیدا ہوگئی اور جن میں اجنبیت رہی ان میں اختلاف پیدا ہو گیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2638
حدیث نمبر: 6709
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، بِحَدِيثٍ يَرْفَعُهُ، قَالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقُهُوا وَالْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ".
یزید بن اصم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا ایک حدیث بیان کی، کہا: "لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح معدنیات کی کانیں ہیں، جو زمانہ جاہلیت میں اچھے تھے وہ اگر دین کو سمجھ لیں تو زمانہ اسلام میں بھی اچھے ہیں۔ اور روحیں ایک ساتھ رہنے والی جماعتیں ہیں جو آپس میں (ایک جیسی صفات کی بنا پر) ایک دوسرے کو پہنچاننے لگیں ان میں یکجائی پیدا ہو گئی اور جو (صفات کے اختلاف کی بنا پر) ایک دوسرے سے گریزاں رہیں، وہ باہم مختلف ہو گئیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:" لوگ سونے چاندی کی معدن (کان) کی طرح معدنیات ہیں ان میں جو لوگ جاہلیت کے دور میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ دین کی سوجھ بوجھ پیدا کر لیں۔اور ارواح مجتمع لشکر ہیں چنانچہ جن میں جان پہچان تھی۔ان میں الفت ہو گئی اور جن میں غیریت تھی اجنبی تھیں وہ الگ الگ رہیں گی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2638