الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
11. باب فَضْلِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى تِلاَوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ:
11. باب: قرآن کی تلاوت اور ذکر کے لیے جمع ہونے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6853
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ "،
ابومعاویہ نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص اس راستے پر چلتا ہے جس میں وہ علم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں لوگوں کا کوئی گروہ اکٹھا نہیں ہوتا، وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کا درس و تدریس کرتے ہیں مگر ان پر سکینت (اطمینان و سکون قلب) کا نزول ہوتا ہے اور (اللہ کی) رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں جو اس کے پاس ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتا ہے اور جس کے عمل نے اسے (خیر کے حصول میں) پیچھے رکھا، اس کا نسب اسے تیز نہیں کر سکتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے کسی مومن کی دنیاوی مشکلات میں سے کوئی مشکل دور کی،اللہ اس کی روز قیامت کی مشکلات(سختیوں) میں سے کوئی سختی دورفرمائے گا اور جس نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی پیداکی،اللہ اس کے لیے دنیا اورآخرت میں آسانی پیدا کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی،اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور اللہ اپنے بندے کی مددفرماتا ہے،جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اور جو کسی ایسے راستہ پر چلتا ہے،جس سے وہ علم حاصل کرسکے،اللہ اس کے لیے اس کے سبب جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں(مساجد) میں سے کسی گھر میں جمع ہوکرتلاوت کتاب اللہ کرتے ہیں اورباہمی پڑھتے پڑھاتے ہیں تو ان پر سکینت اتر آتی ہے اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں اور اللہ اپنے ملائکہ مقربین میں ان کاذکر فرماتا ہے اور جس شخص کے عمل اس کوپیچھے رکھتے ہیں،اس کا نسب وخاندان،اس کو تیز نہیں کرے گا،یعنی آگے نہیں بڑھائےگا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2699
حدیث نمبر: 6854
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَاه نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَخَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي أُسَامَةَ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ التَّيْسِيرِ عَلَى الْمُعْسِرِ.
عبداللہ بن نمیر اور ابواسامہ نے کہا: ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس طرح ابومعاویہ کی حدیث ہے، مگر ابواسامہ کی حدیث میں تنگدست کے لیے آسانی کرنے کا ذکر نہیں۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں،مگر ابواسامہ کی روایت میں تنگدست کے لیے آسانی اور سہولت فراہم کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2699
حدیث نمبر: 6855
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ "،
) محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابواسحاق کو ابومسلم اغر سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ نے فرمایا: "جو قوم بھی اللہ عزوجل کو یاد کرنے کے لیے بیٹھتی ہے، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں، رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر اطمینان قلب نازل ہوتا ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت دیتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا:"جب بھی کچھ لوگ بیٹھ کر کہیں اللہ عزوجل کاذکرکرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہرطرف سے ان کے گردجمع ہوجاتے ہیں اور انہیں گھیرلیتے ہیں اور رحمت الٰہی ان پر چھا جاتی ہے،(اور انہیں اپنے سایہ میں لے لیتی ہے)اور ان پر سکینت واطمینان وسکون کی کیفیت)نازل ہوتی ہے اور اللہ ان کا اپنے ہاں کے لوگوں(مقرر فرشتوں) میں ذکر کرتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2700
حدیث نمبر: 6856
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدالرحمٰن نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی حدیث امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2700
حدیث نمبر: 6857
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا أَجْلَسَكُمْ "، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: " آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ؟ قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں ایک حلقے (والوں) کے پاس سے گزرے، انہوں نے کہا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا: کیا اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تمہیں اس کے علاوہ اور کسی غرض نے نہیں بٹھایا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں بیٹھے، انہوں نے کہا؛ دیکھو، میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری حیثیت کا کوئی شخص ایسا نہیں جو حدیث بیان کرنے میں مجھ سے کم ہو، (اس کے باوجود اپنے یقینی علم کی بنا پر میں تمہارے سامنے یہ حدیث بیان کر رہا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے ساتھیوں کے ایک حلقے کے قریب تشریف لائے اور فرمایا: "تم کس غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد کر رہے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری رہنمائی کی، اس کے ذریعے سے ہم پر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کسی غرض سے نہیں بیٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے تمہیں قسم نہیں دی، بلکہ میرے پاس جبریل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے سے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار فرما رہا ہے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں قائم ایک حلقہ میں پہنچے اورپوچھا،تم لوگ یہاں کیوں یا کس لیے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا اللہ کی قسم! کیا تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! صرف اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا اور میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو مرتبہ تھا، اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث کا روایت کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث روایت کرتا ہوں)۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا کہ تم کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ جل وعلا کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کی قسم! تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا، سمجھا بلکہ میرے پاس جبرائیل ؑ آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے فرشتوں میں فخر کر رہا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2701