الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
23. باب فَضْلِ الدُّعَاءِ لِلْمُسْلِمِينَ بِظَهْرِ الْغَيْبِ:
23. باب: مسلمانوں کے پس پشت دعا کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6927
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْوَكِيعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْلٍ ".
) فضیل نے طلحہ بن عبیداللہ بن کریز سے، انہوں نے ام درداء سے اور انہوں نے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی مسلمان بندہ نہیں جو اپنے بھائی کی پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا کرے، مگر ایک فرشتہ (ہے جو) کہتا ہے: تمہیں بھی اس کے مانند ملے۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جو مسلمان بندہ بھی اپنے بھائی کی غیر حاضری میں اس کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے تجھے بھی اس کے مثل حاصل ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2732
حدیث نمبر: 6928
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَرْوَانَ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي سَيِّدِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ دَعَا لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَ: الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ ".
) موسیٰ بن سروان معلم نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے طلحہ بن عبیداللہ بن کریز نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی، کہا: میرے آقا (خاوند) نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس شخص نے اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے دعا کی تو جو فرشتہ اس کے ساتھ مقرر ہے وہ کہتا ہے: آمین اور تمہیں بھی اسی کے مانند عطا ہو۔"
حضرت اُم درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے خاوند سے بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا: "جو اپنے بھائی کے لیے پس پشت دعا مانگتا ہے تو اس پر مقرر فرشتہ آمین کہتا ہے اور تیرے لیے اس کے مثل ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2732
حدیث نمبر: 6929
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ صَفْوَانَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّامَ، فَأَتَيْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي مَنْزِلِهِ فَلَمْ أَجِدْهُ، وَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتَجَابَةٌ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَكُ الْمُوَكَّلُ بِهِ: آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ"،
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں عبدالملک بن ابی سلیمان نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن صفوان کے بیٹے صفوان سے روایت کی، (حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی) درداء، ان (صفوان) کی زوجیت میں تھی، وہ کہتے ہیں: اور میں شام آیا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے ہاں ان کے گھر گیا، وہ نہیں ملے، میں حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے ملا تو انہوں نے کہا: کیا تم اس سال حج کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: ہمارے لیے خیر کی دعا کرنا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے کی گئی دعا مستجاب ہوتی ہے، اس کے سر کے قریب ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے، وہ جب بھی اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو مقرر کیا ہوا فرشتہ اس پر کہتا ہے: آمین، اور تمہیں بھی اسی کے مانند عطا ہو۔"
صفوان یعنی عبد اللہ بن صفوان کے بیٹے اُم درداء جن کی بیوی تھی، کہتے ہیں میں شام (اپنے سسرال) آیا چنانچہ ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کے گھر گیا وہ نہ ملے اور مجھے اُم درداء مل گئیں،انھوں نے پوچھا اس سال تمھارا حج کرنے کا ارادہ ہے؟میں نے کہا جی ہاں انھوں نے کہا ہمارے لیے بھی اللہ سے خیر مانگنا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:"انسان کی اپنے بھائی کے لیے پس پشت دعا قبول ہوتی ہے، اس کے سرہانے ایک فرشتہ مقرر ہے، جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے خیر مانگتا ہے اس پر مقرر فرشتہ کہتا ہے، آمین اور تجھے بھی اس کے مثل حاصل ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2733
حدیث نمبر: 6930
قَالَ: فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
(صفوان نے) کہا: میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بھی میری ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے مجھ سے وہی کچھ کہا (جو ان کی بیوی حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا نے کہا تھا۔)
وہ کہتے ہیں۔ میں بازار کے لیے نکلا تو ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا تو انھوں نے مجھے یہی روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2732
حدیث نمبر: 6931
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ.
یزید بن ہارون نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، اور کہا: صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے روایت ہے۔
مذکورہ بالا روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔بعض نسخوں میں اُم الدرد کی جگہ درداء ہے اور یہی صحیح ہے کہ وہ اُم درداء کی بیٹی تھی۔اور یہاں اُم درداء سے اُم درداء صغری ہے جس کا نام ھجیمہ ہے اور یہ انتہائی فقیہہ،عالمہ اور زاہدہ تھیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2732