الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
19. باب الاِقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ:
19. باب: وعظ میں میانہ روی اختیار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 7127
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ، فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ، فَقُلْنَا: أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ: إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا "،
ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازےپربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: ان (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) آگئے۔اور فرمایا: "مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں۔بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے اکتا جانے کے ڈرسے صرف بعض دنوں میں ہی وعظو نصیحت سے نوازاکرتے تھے۔
شقیق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دروازے پر ان کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے یزید بن معاویہ نخعی رحمۃ اللہ علیہ گزرے تو ہم نے ان سے کہا۔ حضرت عبد اللہ کو ہماری موجود گی سے آگاہ کرو، وہ ان کے پاس گئے اور جلد ہی ہمارے پاس عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگئے اور کہنے لگے،مجھے تمھاری آمد کی اطلاع دی جاتی ہے، مگر میں اس لیے تمھارے پاس نہیں آتا کہ میں تمھیں اکتاہٹ میں مبتلا کرنا نا پسند کرتا ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف ایام میں وعظ نصیحت کے وقت ہمارا دھیان رکھتے تھے کہ کہیں ہم اکتاہی نہ جائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2821
حدیث نمبر: 7128
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ . ح وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ مِنْجَابٌ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ، قَالَ الْأَعْمَشُ: وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ.
ابو سعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن ادریس نے حدیث بیان کی، نیز ہمیں منجانب بن حارث تمیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن مسہر نے خبر دی، نیز ہمیں اسحٰق بن ابراہیم اور علی بن خشرم نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، نیز ہمیں ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی، ان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مطابق روایت کی۔اور منجانب نے اپنی روایت میں مزید یہ کہا: ابن مسہر سے روایت ہے اعمش نے کہا: اور مجھے عمرو بن مرہ نے شیقق سے اور انھوں نے عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے بعض دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2821
حدیث نمبر: 7129
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِيقٍ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُنَا كُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ : إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَكَ وَنَشْتَهِيهِ وَلَوَدِدْنَا أَنَّكَ حَدَّثْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا ".
منصور نے شیقق ابو وائل سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) ہمیں ہر جمعرات کے دن وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے تو ایک شخص نے کہا: ابو عبد الرحمٰن!ہمیں آپ کی باتیں (بہت) پسند ہیں اور ہم ان کی طرف شدید رغبت رکھتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہر روز ہمیں احادیث بیان فرمایا کریں۔انھوں نے کہا: مجھے اس کے علاوہ تمھیں احادیث بیان کرنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ کا شکار نہ کردوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ ہم پر اکتاہٹ طاری ہو جائے کچھ (خاص) دنوں میں ہی ہمیں وعظ و نصیحت سے نواازاکرتے تھے۔
ابو وائل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں جمعرات کو وعظ کیا کرتے تھے تو ان سے ایک آدمی نے کہا، اے ابو عبدالرحمٰن!ہم آپ کی گفتگو پسند کرتے ہیں اور اس کے خواہش مندہیں اور ہم چاہتے ہیں،آپ ہمیں روزانہ وعظ فرمایا کریں گے تو انھوں نے جواب دیا۔مجھے روزانہ وعظ کرنے سےصرف یہ چیز مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ میں مبتلا پسند نہیں کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اکتاہٹ کو ناپسند کرتے ہوئے وعظ کرنے میں ہمارا خیال اور دھیان رکھتے ہوئے مختلف دنوں میں وعظ فرماتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2821