الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
5. باب هَلاَكُ هَذِهِ الأُمَّةِ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ:
5. باب: اس امت کا ایک دوسرے کے ہاتھوں ہلاک ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 7258
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيَّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ: إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً، فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ، وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا، أَوَ قَالَ: مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا "،
ایوب نے ابو قلابہ سے انھوں نے ابو اسماء سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا اور جہاں تک یہ زمین میرے لیے لپیٹی گئی عنقریب میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی اور مجھے سرخ اور سفید دونوں خزانے (سونے اور چاندی کے ذخائر) دیے گئے اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے یہ سوال کیا کہ وہ اس کو عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان کے علاوہ سے ان پر کوئی دشمن مسلط نہ کرے جو مجموعی طور پر ان سب (کی جانوں) کورواکر لے۔بے شک میرے رب نے فرمایا: "اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !جب میں کوئی فیصلہ کردوں تو وہ رد نہیں ہوتا۔بلاشبہ میں نے آپ کی امت کے لیے آپ کو یہ بات عطا کردی ہے کہ ان کو عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان پر ان کے علاوہ سے کسی اور دشمن کو مسلط نہ کروں گاجو ان سب (کی جانوں) کورواقراردے لے۔چاہے ان کے خلاف ان کے اطراف والے۔یا کہا: ان کے اطراف والوں کے اندر سے ہوں اکٹھے کیوں نہ ہوں جائیں۔یہاں تک کہ یہ (خود) ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے۔ اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا۔ چنانچہ میں نے اس کے مشرقی اور مغربی کناروں کو دیکھ لیا اور یقیناًمیری امت کا اقتدار و حکومت وہاں تک پہنچےگی، جہاں تک اس کو میرے لیےسمیٹ دیا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ و سفید عنایت کیے گیے (یعنی قیصر و کسریٰ کے خزانے)اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا کی کہ وہ اس قحط عام کے ذریعہ ہلاک نہ کرے اور ان پر ان کے اپنے سوادشمن کو غلبہ اور تسلط نہ دے (تمام مسلمانوں پر کافر غالب نہ آجائیں)کہ وہ ان کہ اقتدار ووجمعیت کو پامال کردے اور مجھے میرے رب نے فرمایا، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جب کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو اس کو ٹالا نہیں جا سکتا اور میں نے تجھے تیری امت کے بارے میں یہ وعدہ دے دیا ہے کہ میں انہیں قحط عام سے ہلاک نہیں کروں گا۔ اور میں ان کے سواکوئی ایسا دشمن مسلط نہیں کروں گا، جو ان کی عزت واقتدارکو ختم کردے اگرچہ تمام روئے زمین کے لوگ ان کے خلاف اکھٹے ہو جائیں ہاں وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2889
حدیث نمبر: 7259
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى زَوَى لِي الْأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَأَعْطَانِي الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ.
قتادہ نے ابوقلابہ سے انھوں نے ابو اسماء یحییٰ سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین کو میرے لیے لپیٹ دیا حتیٰ کہ میں نے اس کےمشارق کو مغارب کو دیکھ لیا اور اس نے مجھے سرخ اور سفید وہ خزانے عطا فرمائے۔"اس کے بعد ابو قلابہ سے ایوب کی روایت کی طرح بیان کیا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ نے میرے لیے روئےزمین کو سمیٹ دیا۔ حتی کہ میں نے اس کے مشرقی اور مغربی کناروں کو دیکھ لیا اور اللہ نے مجھے دو سرخ اور سفید خزانےعنایت فرمائے۔"آگے مذکورہ روایت کی طرح ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2889
حدیث نمبر: 7260
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ الْعَالِيَةِ، حَتَّى إِذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ دَخَلَ فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَدَعَا رَبَّهُ طَوِيلًا، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثًا، فَأَعْطَانِي ثِنْتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالسَّنَةِ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمَنَعَنِيهَا "،
عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ کے) بالائی علاقے سے تشریف لائے یہاں تک کہ جب آپ بنو معاویہ کی مسجد کے قریب سے گزرے تو آپ اس میں داخل ہوئے اور وہ رکعتیں ادا فرمائیں۔ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے اپنے رب سے بہت لمبی دعا کی پھر آپ نے ہماری طرف رخ کیا تو فرمایا: " میں نے اپنے رب سے تین (چیزیں) مانگیں۔اس نے وہ مجھے عطا فرمادیں اور ایک مجھ سے روک لی۔میں نے اپنے رب سے یہ مانگا کہ وہ میری (پوری) امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرے تو اس نے مجھے یہ چیز عطا فرمادی اور میں نے اس سے مانگا کہ وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ (بھی) مجھے عطافرمادی اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو تو اس نے یہ (بات) مجھ سے روک لی۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ کی بلند بستیوں کی طرف سے تشریف لائے حتی کہ جب بنو معاویہ کی مسجد سے گزرے تو اس میں داخل ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ پڑھیں اور آپ نے اپنے رب سے طویل دعا فرمائی، پھر ہماری طرف رخ پھیر کر فرمایا:"میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگی ہیں۔ چنانچہ اس نے میری دو درخواستیں قبول فر لی ہیں اور ایک دعا قبول نہیں کی، میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے تو اللہ نے اس کو قبول کر لیا اور میں نے اس سے درخواست کی وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ بھی قبول کر لی اور میں نے اس سے درخواست کی ان کو آپس میں نہ لڑائے تو اس نے یہ قبول نہیں کی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2890
حدیث نمبر: 7261
وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَقْبَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَمَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِي مُعَاوِيَةَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ.
مروان بن معاویہ نے کہا: ہمیں عثمان بن حکیم نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور آپ بنو معاویہ کی مسجد کے قریب سے گزرے۔ (آگے) ابن نمیرکی حدیث کے مانند۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے ساتھیوں کے ایک گروہ میں آئے تو آپ کا بنو معاویہ کی مسجد سے گزرہوا۔" آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2890