الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
10. باب تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ:
10. باب: قیامت کے قریب رومی عیسائیوں کی اکثریت ہو گی۔
حدیث نمبر: 7279
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ الْقُرَشِيُّ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ "، فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: أَبْصِرْ مَا تَقُولُ، قَالَ: أَقُولُ: مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَئِنْ، قُلْتَ: " ذَلِكَ إِنَّ فِيهِمْ لَخِصَالًا أَرْبَعًا إِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ، وَأَسْرَعُهُمْ إِفَاقَةً بَعْدَ مُصِيبَةٍ، وَأَوْشَكُهُمْ كَرَّةً بَعْدَ فَرَّةٍ وَخَيْرُهُمْ لِمِسْكِينٍ وَيَتِيمٍ وَضَعِيفٍ، وَخَامِسَةٌ حَسَنَةٌ جَمِيلَةٌ، وَأَمْنَعُهُمْ مِنْ ظُلْمِ الْمُلُوكِ ".
موسیٰ بن علی نے اپنے والد سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت مستورد قرشی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے سامنے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت آئے گی تورومی (عیسائی) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے۔: "حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: دیکھ لوتم کیا کہہ رہے ہو۔ انھوں نے کہا: میں وہی کہہ رہا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے۔ (حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے) کہا: اگر تم نے یہ کہا ہے تو ان میں چار خصلتیں ہیں وہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے زیادہ برد بار ہیں اور مصیبت کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد اس سے سنبھلتے ہیں اور پیچھے ہٹنے کے بعد سب لوگوں کی نسبت جلد دوبارہ حملہ کرتے ہیں اور مسکینوں یتیموں اور کمزوروں کے لیے سب لوگوں کی نسبت بہتر ہیں اور پانچویں خصلت بہت اچھی اور خوبصورت ہے وہ سب لوگوں سے بڑھ کر بادشاہوں کے ظلم کو روکنے والے ہیں۔
حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قیامت قائم ہوگی جبکہ رومی (عیسائی) سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔" تو حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، سوچ لو کیا کہہ رہے ہو، انھوں نے کہا، وہی کہتا ہوں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اگر تم یہ کہتے ہو تو اس (کثرت) کا سبب یہ ہے کہ ان میں چار خوبیاں ہیں وہ مصیبت و آزمائش کے وقت سب لوگوں سے بردبار ہیں اور سب سے زیادہ جلد آزمائش سے ہوش میں آتے ہیں اور سب سے جلد شکست کے بعد حملہ کرتے ہیں (بددل ہو کر اور حوصلہ ہار کر بیٹھ نہیں جاتے) اور مسکین، یتیم اور کمزور کے حق میں سب سے بہتر ہیں اور ان میں ایک پانچویں صفت ہے۔ جو انتہائی اچھی اور خوب ہے اور سب سے زیادہ بادشاہوں کے ظلم سے بچانے والے ہیں یا سب سے زیادہ بادشاہوں کو ظلم سے روکنے والے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2898
حدیث نمبر: 7280
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ ، أَنَّ عَبْدَ الْكَرِيمِ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْمُسْتَوْرِدَ الْقُرَشِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ "، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تُذْكَرُ عَنْكَ أَنَّكَ تَقُولُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ: قُلْتُ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، فَقَالَ عَمْرٌو: لَئِنْ، قُلْتَ: " ذَلِكَ إِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ، وَأَجْبَرُ النَّاسِ عِنْدَ مُصِيبَةٍ، وَخَيْرُ النَّاسِ لِمَسَاكِينِهِمْ وَضُعَفَائِهِمْ ".
عبد الکریم بن حارث نے ابو شریح کو حدیث بیان کی کہ حضرت مستوردقرشی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قیامت آئے گی تورومی (عیسائی) لوگوں میں سب سے زیادہ ہوں گے۔"کہا: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی تو انھوں نے ان سے کہا: یہ کیسی احادیث ہیں جو تمھاری طرف سے بیان کی جارہی ہیں۔کہ تم ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہو؟حضرت مستورد قرشی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے وہی کچھ کہا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: (مستورد رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم یہ کہہ رہے ہو (توسنو!) یقیناًوہ آزمائش کے وقت سب لوگوں سے بڑھ کر بردبار ہیں مصیبت پیش آنے پر سب لوگوں سے زیادہ سخت جان ہیں اور اپنے مسکینوں اور کمزوروں کے حق میں سب لوگوں کی نسبت بہترہیں۔
حضرت مستورد قرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قیامت قائم ہوگی جبکہ رومیوں کی اکثریت ہوگی۔یہ حدیث حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو انھوں نے حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا یہ کیسی احادیث ہیں جو تیرے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی، جارہی ہیں؟ حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں کہا میں وہی بات بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ سو حضرت عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر تم یہ بات کہتے ہو تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ فتنہ و آزمائش کے وقت سے سب لوگوں سے زیادہ بردبار ہیں سب سے زیادہ مصیبت تدارک اور ازالہ کرنے والے ہیں اور اپنے مسکینوں اور کمزوروں کے حق میں سب لوگوں سے بہتر ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2898