الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
12. باب مَا يَكُونُ مِنْ فُتُوحَاتِ الْمُسْلِمِينَ قَبْلَ الدَّجَّالِ:
12. باب: خروج دجال سے پہلے مسلمانوں کی فتوحات ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7284
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، قَالَ: فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ عَلَيْهِمْ ثِيَابُ الصُّوفِ، فَوَافَقُوهُ عِنْدَ أَكَمَةٍ، فَإِنَّهُمْ لَقِيَامٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، قَالَ: فَقَالَتْ لِي نَفْسِي: ائْتِهِمْ فَقُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ لَا يَغْتَالُونَهُ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: لَعَلَّهُ نَجِيٌّ مَعَهُمْ فَأَتَيْتُهُمْ، فَقُمْتُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ، قَالَ: فَحَفِظْتُ مِنْهُ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ أَعُدُّهُنَّ فِي يَدِي، قَالَ: " تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ، فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ، فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ، ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهُ اللَّهُ "، قَالَ: فَقَالَ نَافِعٌ: يَا جَابِرُ لَا نَرَى الدَّجَّالَ يَخْرُجُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ.
عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو اون کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ٹیلے کے پاس آ کر ملے۔ وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔ میرے دل نے کہا کہ تو چل اور ان لوگوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں جا کر کھڑا ہو، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مار ڈالیں۔ پھر میرے دل نے کہا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں (اور میرا جانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرے)۔ پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان میں کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں یاد کیں، جن کو میں اپنے ہاتھ پر گنتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے تو عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس کو فتح کر دے گا۔ پھر فارس (ایران) سے جہاد کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر بھی فتح کر دے گا پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا۔ پھر دجال سے لڑو گے اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا (یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا معجزہ ہے)۔ نافع نے کہا کہ اے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ! ہم سمجھتے ہیں کہ دجال روم فتح ہونے کے بعد ہی نکلے گا۔
حضرت نافع بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مغرب کی طرف سے ایک قوم آئی جن کے کپڑے اونی تھے، انھوں نے آپ کو ایک ٹیلہ کے پاس پایا۔ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میرے جی میں آیا، ان کے پاس جاکر ان کے اور آپ کے درمیان کھڑا ہو جاؤ وہ دھوکے سے آپ پر حملہ نہ کردیں پھر میں نے سوچا شاید آپ ان سے سر گوشی فر رہے ہوں، (راز کی بات کر رہے ہوں)چنانچہ میں ان کے پاس آکر ان کے اور آپ کے درمیان کھڑا ہو گیا سو میں نے آپ سے چار بول یاد کیے جنہیں میں انگلیوں پر گن رہا تھا آپ نے فرمایا:"تم جزیرۃ العرب میں جہاد کرو گے اور اللہ تمھیں اس پر فتح عنایت کرے گا پھر فارس سے جہاد کرو گے، سو اللہ اس پر فتح دے گا،پھر روم کا رخ کروگے تو اللہ اس پر فتح دے گا۔ دجال سے جنگ کر کے سو اللہ اس پر فتح عطا فرمائے گا۔"حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! روم کی فتح سے پہلے ہمارے خیال میں دجال نہیں نکلے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2900