ابراہیم بن حمید رؤاسی نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نےقیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا۔آپ نے فرمایا: "اس (کے حوالے) سے تمھیں کیا بات اتنا تھکا رہی ہے؟ وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ کہا: میں نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !لوگ کہتے ہیں اس کے ہمراہ کھانے (کےڈھیر) اور (پانی کے) دریا ہوں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ کے نزدیک وہ اس سے حقیر تر ہے (کہ ایسی چیزوں کے ذریعے سے مسلمانوں کو گمراہ کر سکے،)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، دجال کے بارے میں مجھ سے زیادہ کسی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہیں کیا، آپ نے فرمایا:"تم اس کے بارے میں میں کیوں تھکتےہو؟ (کیوں فکر مند ہو) وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچائےگا۔"میں نے کہا،اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ساتھی کہتے ہیں اس کے ساتھ کھانا اور دریا ہوں گے۔"آپ نے فرمایا:"وہ اللہ کے نزدیک اس سے ہلکا اور حقیر ہے کہ وہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کو گمراہ کر سکے یا ان پر ان چیزوں کی حقیقت چھپ سکے۔"
ہشیم نے اسماعیل سے انھوں نے قیس سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا، آپ نے فرمایا: ”تمھارے سوال کا (سبب) کیا ہے؟"کہا: میں نے عرض کی وہ (لوگ) کہتے ہیں اس کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ اور پانی کا دریاہوگافرمایا: "وہ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ حقیرہے۔"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کسی ایک فرد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں مجھ سے زیادہ کسی نے دریافت نہیں کیا، آپ نے فرمایا:"تم کیوں پوچھتےہو؟ میں نے کہا،ساتھی کہتے ہیں اس کے ساتھ روٹی اور گوشت کا پہاڑہوگا،اورپانی کا دریا ہوں گا۔"آپ نے فرمایا:"وہ اللہ کے نزدیک اس سےکم تر اور حقیر ہے کہ اس سے وہ گمراہ کر سکے۔"
وکیع، جریر، سفیان، یزید بن ہارون اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ ابراہیم بن حمید کی طرح روایت کی اور یزید کی حدیث میں مزید یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "میرے بیٹے!"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے اسماعیل ہی کی مذکورہ بالا سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔یزید کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، آپ نے مجھے فرمایا:"اے میرے پیارے بچے۔"