الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب التَّفْسِيرِ
قران مجيد كي تفسير كا بيان
1ق. بَابٌ فِي تَفْسِيرِ آيَاتٍ مُّتَفَرِّقَةٍ
1ق. باب: متفرق آیات کی تفسیر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7523
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا، وَقُولُوا حِطَّةٌ يُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ، فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ، وَقَالُوا: حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ ".
معمر نے ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں، ان میں سے (ایک حدیث) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بنی اسرائیل سے کہا گیا: (شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے جاؤ اور کہو: حطۃ (ہمیں بخش دے) دہم تمھاری خطائیں بخش دیں گے، انھوں نے (اس کے) الٹ کیا، چنانچہ وہ اپنے چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے دروازے سے داخل ہوئے اور انھوں نے (حطہ کے بجائے) "ہمیں بالی میں دانہ چاہیے"کہا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کی بیان کردہ احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بنو اسرائیل کو حکم دیاگیا،دروازہ سے گزرو،جھکتے ہوئے اور کہنا،معافی کی درخواست ہے،تمہاری خطائیں معاف کردی جائیں گی،توانہوں نے تبدیلی کردی،سودروازے سے گزرے اپنی سرینوں پر گھسٹتے ہوئے اور کہنے لگے،دانہ بالی میں،(مطلوب ہے)"
ترقیم فوادعبدالباقی: 3015
حدیث نمبر: 7524
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنُونَ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ " أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَابَعَ الْوَحْيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تُوُفِّيَ، وَأَكْثَرُ مَا كَانَ الْوَحْيُ يَوْمَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ کی وفات تک لگاتار وہی نازل فرمائی اور جس دن آپ کی وفات ہوئی اس دن سب سے زیادہ وحی آئی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کر تے ہیں،اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ پر وحی لگاتار اتاری،حتی کہ آپ فوت ہوگئے اور آپ کی وفات کے عہد وزمانہ میں وحی کانزول بہت بڑھ گیا تھا،یعنی آپ کی زندگی کے آخری ایام میں وحی کی آمد زیادہ ہوگئی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3016
حدیث نمبر: 7525
حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ الْيَهُودَ، قَالُوا لِعُمَرَ " إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً لَوْ أُنْزِلَتْ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، فَقَالَ عُمَرُ : إِنِّي لَأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ وَأَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ، وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أُنْزِلَتْ، أُنْزِلَتْ بِعَرَفَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: أَشُكُّ كَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ أَمْ لَا يَعْنِي الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي سورة المائدة آية 3 ".
سفیان نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگ (مسلمان) ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ آیت ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جانتا ہوں، وہ آیت کس جگہ اور کس دن نازل ہوئی تھی اور جس وقت وہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے۔یہ آیت عرفہ (کے مقام) پر نازل ہوئی تھی اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں تھے۔سفیان نے کہا مجھے شک ہے کہ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا) جمعہ کادن تھا یا نہیں؟ان کی مراد اس آیت سے تھی؛"آج میں تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی۔"
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:آپ لوگ(مسلمان) ایک ایسی آیت پڑھتے ہیں کہ اگر وہ آیت ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں جانتا ہوں،وہ آیت کس جگہ اور کس دن نازل ہوئی تھی اور جس وقت وہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے۔یہ آیت عرفہ(کے مقام) پر نازل ہوئی تھی اور اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات میں تھے۔سفیان نے کہا مجھے شک ہے کہ جمعہ کادن تھا یا نہیں؟ان کی مراد اس آیت سے تھی؛"آج میں تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی۔"(المائدہ:آیت نمبر3)
ترقیم فوادعبدالباقی: 3017
حدیث نمبر: 7526
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَتْ الْيَهُودُ لِعُمَرَ " لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ يَهُودَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3 نَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ، لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ : فَقَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ، وَالسَّاعَةَ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَتْ، نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ، وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ ".
عبداللہ بن ادریس نے اپنے والد سے، انھوں نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی، کہا: یہود نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر یہ آیت ہم یہودیوں کی جماعت پر نازل ہوتی؛"آج میں نے تمہارا لیےتمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا۔"ہمیں پتہ ہوتا کہ وہ کس دن نازل ہوئی ہےتو ہم اس دن کوعید قرار دیتے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں وہ دن اور وہ گھڑی جس میں یہ آیت اتر ی تھی، اور اس کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس جگہ تھے (سب کچھ) جانتا ہوں۔یہ (آیت) مزدلفہ کی رات (آنے والی تھی، تب) اتری تھی، اور (اس وقت) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ عرفات میں تھے۔
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،: یہود نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا:اگر یہ آیت ہم یہودیوں کی جماعت پر نازل ہوتی؛"آج میں نے تمہارا لیےتمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام کردیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا۔"ہمیں پتہ ہوتا کہ وہ کس دن نازل ہوئی ہےتو ہم اس دن کوعید قرار دیتے۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں وہ دن اور وہ گھڑی جس میں یہ آیت اتر ی تھی،اور اس کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس جگہ تھے(سب کچھ) جانتا ہوں۔یہ (آیت) مزدلفہ کی رات(آنے والی تھی،تب) اتری تھی،اور (اس وقت) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ عرفات میں تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3017
حدیث نمبر: 7527
وحَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ، فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ " آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْيَهُودِ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، قَالَ: وَأَيُّ آيَةٍ؟، قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، فَقَالَ عُمَرُ : إِنِّي لَأَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ، وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ، نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ ".
ابو عمیس نے قیس بن مسلم سے اور انھوں نے طارق بن شہاب سے روایت کی، کہا: یہودیوں میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: امیر المومنین!آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے، آپ اسے پڑھتے ہیں، اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن وعید قرار دیتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کون سی آیت ہے؟اس نے کہا: "آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےکہا: میں دو دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی، یہ (آیت) عرفات میں جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی۔
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:یہودیوں میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا:امیر المومنین!آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے،آپ اسے پڑھتے ہیں،اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن وعید قرار دیتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:وہ کون سی آیت ہے؟اس نے کہا:"آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا۔تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا:میں دو دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی،یہ(آیت) عرفات میں جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3017
حدیث نمبر: 7528
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ سورة النساء آية 3، قَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ، فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا، فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي، قَالَ اللَّهُ فِيهَا: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 رَغْبَةَ أَحَدِكُمْ عَنِ الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ، قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ "،
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل نے فرمان: "اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے، جو تمھیں اچھی لگیں دو، دو، تین، تین چار، چار سے نکاح کرلو"کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے (موروثی) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی (چچازاد وغیرہ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا، چنانچہ ان (لوگوں) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ (مہر میں) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ (رائج) ہے اس کی پابندی کریں اور (اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو) انھیں حکم دیا گیا کہ ان (یتیم لڑکیوں) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں۔ عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عورتوں کے حوالے سے مزید) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔کہیے: اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو۔" (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے، وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے: "اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو (دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو۔" حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان: " اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔" (کا مطلب ہے کہ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے (شادی کرنے سے) روگردانی کرنا، چنانچہ ان سے (نکاح کی) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن (یتیم لڑکیوں) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ (مہر میں) انصاف سے کام لیں۔
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا،"اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے تو ان عورتوں میں سے،جو تمھیں اچھی لگیں دو،دو،تین،تین چار،چار سے نکاح کرلو"(نساء۔آیت نمبر3)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:اے میرے بھانجے!یہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں ہے جو اپنے ولی کی کفالت میں ہوتی ہے اس کے (موروثی) مال میں اسکے ساتھ شریک ہوتی ہے تو اس کے ولی(چچازاد وغیرہ) کو اس کا مال اور جمال دونوں پسند ہوتے ہیں اور اس کا ولی چاہتا ہے کہ اس کے مہر میں انصاف کیے بغیر اس سے شادی کرلےاور وہ بھی اسے اتنا مہر دے جتنا کوئی دوسرااسے دے گا،چنانچہ ان(لوگوں) کو اس با ت سے روک دیا گیا کہ وہ ان کے ساتھ شادی کریں الا یہ کہ وہ(مہر میں) ان سے انصاف کریں اور مہرمیں جو سب سے اونچا طریقہ(رائج) ہے اس کی پابندی کریں اور(اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو) انھیں حکم دیا گیا کہ ان(یتیم لڑکیوں) سے سوا جو عورتیں انھیں اچھی لگیں ان سے شادی کرلیں۔عروہ نے کہا:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:پھر لوگوں نے اس آیت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (عورتوں کے حوالے سے مزید) دریافت کیا تو اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی:"اور یہ آپ سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔کہیے:اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اور جو کچھ تم پر کتاب میں پڑھاجاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہےجنھیں تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے فرض کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ ان سے نکاح کرلو۔"(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا:جس بات کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ وہ کتاب میں تلاوت کی جاتی ہے،وہ وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ فرماتا ہے:"اگر تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرپاؤ گےتو(دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں ان سے نکاح کرو۔"حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:اور بعد والی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان:" اور تم ان کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔"(کا مطلب ہے کہ) جب تم میں سے کسی کی سرپرستی میں رہنے والی لڑکی مال اور جمال میں کم ہوتو اس سے (شادی کرنے سے) روگردانی کرنا،چنانچہ ان سے(نکاح کی) رغبت نہ ہونے کی بناء پر ان کو منع کیا گیا کہ وہ جن(یتیم لڑکیوں) کے مال اورجمال میں رغبت رکھتے ہیں ان سے بھی شادی نہ کریں الا یہ کہ ان سے انصاف وعدل کریں،کیونکہ وہ ان سے(جمال ومال کی کمی کی صورت میں)بے رخی برتتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3018
حدیث نمبر: 7529
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فِي آخِرِهِ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ إِذَا كُنَّ قَلِيلَاتِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ.
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے عروہ نے بتایاکہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرمان؛"اور تمھیں خدشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرپاؤگے"کے بارے میں پوچھا، پھر زہری سے یونس کی روایت کردہ حدیث کے مطابق بیان کیا اور اس کے آخر میں مزید کہا: "اگر وہ مال اور جمال میں کم ہوتو تمہارے ان سے اعراض کرنے کی بنا پر۔"
حضرت عروہ بیان کرتے ہیں،انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا،" اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہیں کر پاؤ گے"آگے مذکورہ بالاحدیث ہے،جس کے آخر میں یہ اضافہ ہے،کیونکہ تم ان سے بے رغبتی برتتے ہو،جبکہ ان کامال اور حسن کم ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3018
حدیث نمبر: 7530
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْيَتِيمَةُ، وَهُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا، وَلَهَا مَالٌ وَلَيْسَ لَهَا أَحَدٌ يُخَاصِمُ دُونَهَا، فَلَا يُنْكِحُهَا لِمَالِهَا، فَيَضُرُّ بِهَا وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا، فَقَالَ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، يَقُولُ: مَا أَحْلَلْتُ لَكُمْ وَدَعْ هَذِهِ الَّتِي تَضُرُّ بِهَا ".
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان: "اگر تمھیں خدشہ ہوکہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں عدل نہیں کر پاؤگے۔"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: یہ (آیت) ایسے آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کے پاس کوئی یتیم لڑکی ہو وہ اس کا ولی اور وارث ہو۔ اس لڑکی کا مال (میں بھی حق) ہواس (لڑکی کے مفاد) کے لیے کوئی شخص جھگڑا کرنے والا بھی نہ ہوتو وہ آدمی اس لڑکی کے مال کی بناپر اس کی کہیں اور شادی نہ کرےاور اسے نقصان پہنچائے۔اور اس سے برا سلوک کرے تو اس (اللہ) نے فرمایا: "اگر تمھیں اندیشہ ہے کہ تم یتیم لڑکیوں کے معاملے میں انصاف نہ کرپاؤگے تو (دوسری) جو عورتیں تمھیں اچھی لگیں انھیں سے نکاح کرو۔"وہ (اللہ) فرماتا ہے۔ (دوسری عورتوں سے نکاح کرلو) جو میں نے تمھارےلیے (نکاح کے طریق پر) حلال کی ہیں اور اس (لڑکی) کو چھوڑدوجس کو تم نقصان پہنچارہے ہو۔
حضرت ہشام رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے،وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں بیان کرتے ہیں،"اوراگر تمہیں اندیشہ ہوکہ تم یتیم بچیوں کے ساتھ انصاف نہیں کرسکوگے،"یہ اس مرد کے بارے میں نازل ہوئی،یتیم بچی جس کی سرپرستی میں ہے اور وہ اس کا وارث بھی ہے،بچی کا مال ہے،اس بچی کی خاطر کوئی جھگڑا کرنےوالا نہیں ہے،تو وہ سرپرست آگے اس کی شادی نہیں کرتا،کیونکہ اس کے پاس مال ہے،(خود شادی کرکے) اس کو نقصان پہنچاتا ہے،(مہر پورا نہیں دیتا) اور اس کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے،اس لیے اللہ نے فرمایا،"اگر تمھیں اندیشہ ہوکہ تم یتیم بچیوں کے سلسلہ میں انصاف نہیں کرسکوگے،تو(ان کے سوا اور) ان عورتوں سے شادی کرلو،جو تمھیں پسند ہوں،"یعنی جو میں نے تمہارے لیے حلال قراردی ہیں اور اس لڑکی کو چھوڑ دو جس کو تم نقصان پہنچاتے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3018
حدیث نمبر: 7531
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الْيَتِيمَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَتَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ، فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ، فَيَعْضِلُهَا فَلَا يَتَزَوَّجُهَا وَلَا يُزَوِّجُهَا غَيْرَهُ ".
عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ عزوجل کے فرمان: "جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو (مہر) نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔کے بارے میں روایت بیان کی۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی، اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے (شادی کرنے سے) کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس (شخص) کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے فرمان:"جو کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں تلاوت کی جاتی ہے جن کو تم دو(مہر)نہیں دیتے جوان کے حق میں فرض ہے اوران کے نکاح سے رغبت کرتے ہو۔کے بارے میں روایت بیان کی۔ (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے)کہا:یہ ایسی یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی جو کسی آدمی کے پاس ہوتی،اس کے مال میں اس کے ساتھ شریک ہوتی اور وہ اس سے(شادی کرنے سے)کنارہ کشی کرتا ہے اور اس بات کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کرے اور اس (شخص)کو اپنے مال میں شریک کرے تو وہ اسے ویسے ہی بٹھا ئے رکھتا ہے نہ خود اس سے شادی کرتاہے اورنہ کسی اور سے اس کی شادی کرتا ہے۔(اس حرکت سے منع کیا گیا ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 3018
حدیث نمبر: 7532
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 الْآيَةَ، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ الَّتِي تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَعَلَّهَا أَنْ تَكُونَ قَدْ شَرِكَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّى فِي الْعَذْقِ، فَيَرْغَبُ يَعْنِي أَنْ يَنْكِحَهَا وَيَكْرَهُ أَنْ يُنْكِحَهَا رَجُلًا، فَيَشْرَكُهُ فِي مَالِهِ فَيَعْضِلُهَا ".
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے خبر دی انھوں نے اس عزوجل کے فرمان: "اور یہ لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہیے اللہ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔"مکمل آیت کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: یہ ایسی یتیم لڑکی (کے بارے میں) ہے جوکسی آدمی کے پاس ہوتی ہے شاید وہ ایسی بھی ہوتی ہے کہ وہ اس کے مال میں حتیٰ کہ کھجور کے درختوں میں بھی اس کے ساتھ شریک ہوتی ہے وہ خود بھی اس سے روگردانی کرتا یعنی اس سے شادی کرنے سے اور کسی اور کے ساتھ اس کی شادی کر کے اس (شخص) کو اپنے مال میں شریک کرنے کو بھی پسند نہیں کرتا تو وہ اسے ویسے ہی رہنے دیتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں"لوگ آپ سےعورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں،فرمادیجئے،اللہ تعالیٰ تمھیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے،الا یہ فرماتی ہیں،اس سے مراد یتیم بچی ہے،جو کسی مرد کی سرپرستی میں ہے،شاید کہ وہ اس مرد کے مال میں حصہ دار ہے،حتی کہ وہ کھجور کے درخت میں شریک ہے،تو وہ اس سے خود نکاح کرنے سے بے رغبتی اختیار کرتا ہے اور وہ اس کو بھی ناپسند کرتا ہے کہ کسی اور مرد سے اس کی شادی کردے،وہ اس کا مال میں حصہ دار بن جائے گا،اس لیے وہ یتیم بچی کو (نکاح سے) روکے رکھتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3018
حدیث نمبر: 7533
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله " وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي وَالِي مَالِ الْيَتِيمِ الَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ وَيُصْلِحُهُ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ ".
عبد ہ بن سلیمان نے ہشام (بن عروہ) سے انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان: "اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا (بڑھاتا) ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے (خودبھی) کھاسکتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان:"اور جو فقیر ہو وہ دستور کے مطابق کھالے"(نساء:آیت نمبر۔6)کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے)فرمایا:"یہ آیت یتیم کے مال کے ایسے متولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اس کی نگہداشت کرتا ہے اور اس کو سنوارتا (بڑھاتا)ہے کہ اگر وہ ضرورت مند ہے تو اس میں سے کھاسکتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3019
حدیث نمبر: 7534
(حديث موقوف) وَحَدَّثَنَا وَحَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله تَعَالَى " وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ سورة النساء آية 6، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي وَلِيِّ الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ "،
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس عزوجل کے فرمان: "اور جو شخص غنی ہو وہ اجتناب کرے اور جو شخص ضرورت مند ہو۔وہ عرف اور رواج کے مطابق کھالے"کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: یہ (آیت) یتیم کے سر پرست کے متعلق نازل ہوئی کہ جب وہ محتاج ہو تو اس کے امل میں سے معروف طریقے سے اتنا لے سکتا ہے جتنا اپنا مال (استعمال کرتا تھا۔)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ارشاد"اور جو مستغنی ہو،بے نیاز ہو،وہ بچے(کچھ نہ لے) اور جو محتاج ہو،وہ دستور کے مطابق کھالے،"کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ آیت یتیم بچے کےنگران کے بارے میں اتری ہے،وہ اس کے مال سے لے سکتا ہے،اگر محتاج(ضرورت مند) ہو،دستور کےمطابق،مال کی مقدار کو ملحوظ رکھتے ہوئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3019
حدیث نمبر: 7535
وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اوراستاد سے بھی بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3019
حدیث نمبر: 7536
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ " إِذْ جَاءُوكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ سورة الأحزاب آية 10، قَالَتْ: " كَانَ ذَلِكَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ ".
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس (اللہ) عزوجل کے فرمان: "جب کافرتم پر چڑھ آئے تمھارے اوپر کی جانب سے اور تمھارے نیچے کی طرف سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل منہ کو آنے لگے"کے متعلق روایت کی، (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ خندق کے روزہوا تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے اس ارشاد اور جب وہ(کافر) تم پر تمہارے اوپر تمہارے نیچے سے چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے،"کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ خندق کے روز کا واقعہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3020
حدیث نمبر: 7537
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا سورة النساء آية 128 الْآيَةَ، قَالَتْ: أُنْزِلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَتَطُولُ صُحْبَتُهَا، فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا، فَتَقُولُ: لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِكْنِي، وَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنِّي فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ ".
عبد ہ بن سلیمان نے کہا: ہمیں ہشام (ابن عروہ) نے اپنے والدسے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے (آیت): "اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کی طرف سےبے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرے"مکمل آیت کے بارے میں روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: یہ آیت اس عورت کے متعلق نازل ہوئی تھی۔جو کسی مردکے نکاح میں ہو۔اس کی صحبت میں لمبا عرصہ بیت کیا ہو وہ اسے طلاق دینا چاہے تو وہ (عورت) کہے مجھے طلاق نہ دواپنے پاس رکھو۔تم میری طرف سے (میرے واجبات سے) بری الذمہ ہو، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،اس آیت اوراگرعورت کو اپنے خاوند سے نفرت وکراہت(بدسلوکی) اور اعراض (بے رخی) کا خطرہ ہو،(نساء نمبر128) کے بارے میں فرماتی ہیں،یہ اس عورت کے بارے میں اتری ہے،جو کسی مرد کی صحبت ورفاقت میں طویل عرصہ گزارتی ہے،اب وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہے،تو وہ اسے کہتی ہے،مجھے طلاق نہ دو اور مجھے اپنے پاس رکھو اور میں تمھیں اجازت دیتی ہوں،(تم میری باری دوسری بیوی کو دے دویا دوسری شادی کرلو،"تو یہ آیت اتری۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3021
حدیث نمبر: 7538
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ " وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا سورة النساء آية 128، قَالَتْ: نَزَلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ، فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَسْتَكْثِرَ مِنْهَا وَتَكُونُ لَهَا صُحْبَةٌ وَوَلَدٌ، فَتَكْرَهُ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَتَقُولُ لَهُ: أَنْتَ فِي حِلٍّ مِنْ شَأْنِي ".
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے بیان کیا انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس (اللہ) عزوجل کے فرمان: "اگر کوئی عورت اپنے خاوندکی طرف سے بے رغبتی یاروگردانی کا اندیشہ محسوس کرنے کے متعلق روایت کی (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: "یہ (آیت) اس عورت کے متعلق نازل ہو ئی جو (مدت سے) کسی مرد کے ہاں ہو۔ (اسے اندیشہ ہو) کہ شاید اب وہ اس سے (اپنے تعلق کو) زیادہ نہ کرے گا۔اور اس عورت) کو اس کا ساتھ میسرہو اور اولاد ہو اور یہ نہ چاہے کہ وہ (مرد) سے چھوڑدے تو اس سے کہہ دے کہ تم میرے معاملے میں (حقوق زوجیت سے) بری الذمہ ہو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ عزوجل کے فرمان،"اور اگر عورت کو اپنے خاوند کی بدسلوکی اور بے رخی کا خوف ہو،"کےبارے میں فرماتی ہیں،یہ آیت اس عورت کے بارے میں نازل ہوئی،جو کسی مرد کی بیوی ہے،شاید وہ اس سے زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا،وہ اس کوپسند نہیں ہے،لیکن وہ اس کے ساتھ عرصہ گزارچکی ہے اور اولاد بھی ہے اور اس کویہ بات ناپسند ہے کہ خاوند اس کو چھوڑدے،اس لیے وہ اس کو کہتی ہے،تجھے میرے معاملہ میں آزادی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3021
حدیث نمبر: 7539
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي " أُمِرُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبُّوهُمْ "،
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجے!لوگوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے استغفار کریں تو انھوں نےان کو برا کہنا شروع کر دیا۔
ہشام رحمۃ اللہ علیہ بن عروہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا،اے بھانجے!صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد آنے والوں کو حکم دیاگیا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اور ان لوگوں نے ان کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیاہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3022
حدیث نمبر: 7540
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اوراستاد سے بیان کرتےہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3022
حدیث نمبر: 7541
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ " وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93، فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ آخِرَ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے مغیرہ بن نعمان سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا "جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس (آیت) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز (قرآن کی کسی دوسر ی آیت یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان) نے اس کو منسوخ نہیں کیا۔
حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:کہ اہل کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا "جس شخص نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی سزا جہنم ہے؟چنانچہ میں سفر کر کے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سےاس (آیت)کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا:یہ آیت آخر میں نازل ہوئی پھر کسی چیز نے اس کو منسوخ نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3023
حدیث نمبر: 7542
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ إِنَّهَا لَمِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ.
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ابن جعفر کی روایت میں ہے یہ آیت آخر میں اتر نے والی آیات میں اتری۔اور نضر کی روایت میں ہے یہ (آیت) یقیناً ان آیتوں میں سے ہے جو آخر میں اتریں۔
امام صاحب یہ روایت تین اور اساتذہ سے بیان کرتےہیں،ابن جعفر رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں ہے،آخر میں اترنے والی آیات میں اتری ہے،اور نضر رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث میں ہے،"یہ آخر میں اترنے والی آیات میں سے ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 3023
حدیث نمبر: 7543
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: " أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا سورة النساء آية 93، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ، وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68، قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ ".
منصور نے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: مجھ سے عبد الرحمٰن بن ایزدی نے کہا: کہ میں (ان کے لیے) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ان دوآیتوں کے متعلق دریافت کروں: "اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا۔ "میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور اس آیت کے متعلق (پوچھا) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے۔"تو انھوں نے کہا: مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،مجھے عبدالرحمان بن ابزی رحمۃ اللہ علیہ نے حکم دیا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دو آیات کے بارے میں دریافت کروں"اور جو شخص جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے ور اس میں ہمیشہ رہے گا۔ "میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: اس کو کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ اور اس آیت کے متعلق (پوچھا) اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتے اور نہ حق کے بغیر کسی شخص کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کواللہ نے حرام کیا ہے۔"تو انھوں نے کہا: مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3023
حدیث نمبر: 7544
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بِمَكَّةَ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَى قَوْله مُهَانًا سورة الفرقان آية 68 - 69، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: وَمَا يُغْنِي عَنَّا الْإِسْلَامُ، وَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ، وَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ، وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلا صَالِحًا سورة الفرقان آية 70 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَأَمَّا مَنْ دَخَلَ فِي الْإِسْلَامِ وَعَقَلَهُ، ثُمَّ قَتَلَ فَلَا تَوْبَةَ لَهُ ".
ابو معاویہ شیبان نے منصور بن معتمر سے انھوں نے سعید بن جیبر سے اور انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: یہ آیت: "جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے "سے لے کر"ذلت کے عالم میں (ہمیشہ رہے گا) تک مکہ میں نازل ہوئی۔مشرکوں نے کہا: ہمیں اسلام کس بات کا فائدہ دے گا۔ جبکہ ہم اللہ کے ساتھ (دوسروں کو) شریک بھی ٹھہراچکے ہیں اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو قتل بھی کر چکے ہیں اور فواحش کا ارتکاب بھی کر چکے ہیں؟اس پر اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "سوائے اس شخص کے جس نے تو بہ کی ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے"آیت کے آخری حصے تک۔انھوں نے (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: لیکن جو شخص اسلام میں داخل ہو گیا اور اس کو سمجھ لیا پھر اس نے (عمداً کسی مومن کو) قتل کیا تو اس کے لیے کوئی توبہ نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،یہ آیت مکہ میں اتری،وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور الٰہ کونہیں پکارتے ہیں،اس آیت کومُھانا تک پڑھا،اس پرمشرکوں نے کہا،ہمیں اسلام لانے کا کیافائدہ(وہ عذاب سے ہمیں کیسے بچائے گا) ہم تو اللہ کے ساتھ شریک کرچکے ہیں اور اس نفس کو بھی ہم نے قتل کیا ہے،جس کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اور بے حیائیوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے؟اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ حصہ اتارا،مگرجس نے توبہ کی،ایمان لایا اور اچھے عمل کیے،(آیت نمبر70)کےآخر تک،حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رہاوہ مسلمان جو مسلمان ہوگیا اوراسلام کو سمجھ لیا اور اچھے عمل کیے،پھر قتل کا ارتکاب کیا،تواس کی توبہ کا اعتبار نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3023
حدیث نمبر: 7545
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ " أَلِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا سورة النساء آية 93. وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ هَاشِمٍ، فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ إِلا مَنْ تَابَ سورة الفرقان آية 70 ".
عبد اللہ بن ہاشم اور عبد الرحمٰن بن بشر عبدی نے مجھے حدیث بیان کی دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید قطان نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے قاسم بن ابی بزہ نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ (کی گنجائش) ہے؟انھوں نے کہا: نہیں (سعید بن جبیرنے) کہا: پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی۔"وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے "آیت کے آخر تک انھوں نے کہا: یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا: "اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔
سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا:کیا جس شخص نے کسی مومن کو عمدا قتل کر دیا اس کے لیے توبہ(کی گنجائش) ہے؟انھوں نے کہا: نہیں (سعید بن جبیرنے) کہا: پھر میں نے ان کے سامنے سورہ فرقان کی یہ آیت تلاوت کی۔"وہ لوگ جو اللہ کے سواکسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام کیا ہے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے "آیت کے آخر تک انھوں نے کہا: یہ مکی آیت ہےاس کو اس مدنی آیت نے منسوخ کر دیا:"اور جو کسی مومن کو عمدا قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔ابن ھاشم کی روایت میں ہے،سعید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،میں نے سورہ فرقان کی یہ آیت سنائی، إِلَّا مَن تَابَ،مگر جس نے توبہ کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3023
حدیث نمبر: 7546
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ : تَعْلَمُ، وَقَالَ هَارُونُ: تَدْرِي آخِرَ سُورَةٍ نَزَلَتْ مِنَ الْقُرْآنِ نَزَلَتْ جَمِيعًا؟، قُلْتُ: نَعَمْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالَ: صَدَقْتَ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ تَعْلَمُ أَيُّ سُورَةٍ، وَلَمْ يَقُلْ آخِرَ،
ابو بکر بن ابی شیبہ ہارون بن عبد اللہ اور عبد بن حمید نے ہمیں ھدیث بیان کی، عبد نے کہا: ہمیں خبر دی اور دوسروں نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی، جعفر بن عون نے انھوں نے کہا: ہمیں ابو عمیس نے عبد المجید بن سہیل سے خبردی۔ انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ عتبہ سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ قرآن مجید کی آخری سورت جو یکبارگی مکمل نازل ہوئی کون سی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّہِ وَالْفَتْحُ انھوں نے فرمایا: تم نے سچ کہا۔اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے۔تم جانتے ہو کہ کون سی سورت ہے اور "آخری " (کالفظ) نہیں کہا۔
عبیداللہ بن عبداللہ بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ (ہارون نے کہا،تَدرِي) قرآن مجید کی آخری مکمل سورت کون سی نازل ہوئی؟ میں نے کہا: جی ہاں۔"إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ " ہے،انھوں نے فرمایا:تم نے سچ کہا۔اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں،"آخِرِ سُورَةِ" کی جگہ ايُ سُورة (کون سی سورت) ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3024
حدیث نمبر: 7547
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: آخِرَ سُورَةٍ، وَقَالَ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَلَمْ يَقُلْ ابْنِ سُهَيْلٍ.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں ابو عمیس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور کہا: "آخری سورت" اور انھوں نے (راوی کا نام لیتے ہوئے) عبدالمجید (سے مروی) کہا: اور ابن سہیل (عبد المجید بن سہیل) نہیں کہا۔
امام صاحب ایک اور استادسےیہی روایت بیان کرتے ہیں،اس میں،"آخِرِ سُورَةِ"(آخری سورت) کا لفظ ہے اور عبدالمجید کے باپ سہیل کا نام نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3024
حدیث نمبر: 7548
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَقِيَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ، فَنَزَلَتْ 0 وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا 0 وَقَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ ".
عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایک شخص کو کو ملے جو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے (ان کو دیکھ کر) کہا: السلام علیکم۔تو (اس کے باوجود) انھوں نے اس کو پکڑا اسے قتل کیا اور بکریوں کا وہ چھوٹا ساریوڑ لے لیا۔تو یہ آیت اتری: "اور اسے جو تم سے سلام کہے یہ مت کہو کہ تم مومن نہیں ہو۔" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس (السلم) کو السلام پڑھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کچھ مسلمانوں کی ایک آدمی سے اس کی چند بکریوں کے ساتھ ملاقات ہوئی،تو اس نے کہا،السلام علیکم،سو انہوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا اور ان چند بکریوں پر قبضہ کرلیا،اس پر یہ آیت نازل ہوئی،"جو شخص تم کو سلام پیش کرے،اس کے بارے میں یہ نہ کہو،تم مومن نہیں ہو،"(نساء آیت نمبر94)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے"السَلَم" كی جگہ "السَلامَ"پڑھا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 3025
حدیث نمبر: 7549
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولَ: " كَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا، فَرَجَعُوا لَمْ يَدْخُلُوا الْبُيُوتَ إِلَّا مِنْ ظُهُورِهَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَدَخَلَ مِنْ بَابِهِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا سورة البقرة آية 189 ".
ابو اسحاق سے روایت ہے کہا: میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: انصار جب حج کر کے واپس آتے تو گھروں میں (دروازوں کے بجائے) ان کے پچھواڑے ہی سے داخل ہوتے انصار میں سے ایک شخص آیا اور اپنے دروازے سے (گھر کے اندر) داخل ہوا تو اس کے بارے میں اس پر باتیں کی گئیں تو یہ آیت اتری: "اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے اندران کے پچھواڑوں سے آؤ۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،انصار جب حج کرکے واپس آتے،توگھروں میں صرف ان کے پچھواڑوں سے داخل ہوتے،چنانچہ ایک آدمی آیا،تو وہ ا پنے(گھر) کے دروازے سے داخل ہوگیا،تو اس سلسلہ میں اسے طعنہ دیا،جس پر یہ آیت اتری،"یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پچھلی طرف سے آؤ،(پچھواڑوں سےآؤ)۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 3026