ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات بار دھویا جائے، پہلی بار مٹی سے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ایوب اور حبیب بن شہید نے بھی اسی طرح محمد سے روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 71]
محمد (ابن سیرین) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، لیکن ان دونوں (حماد بن زید اور معتمر) نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل نہیں کیا ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: ”جب بلی کسی برتن میں منہ ڈال دے تو ایک بار دھویا جائے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 72]
تخریج الحدیث: «حدیث محمد بن عبید تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (14426)، وحدیث مسدد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 68 (91)، تحفة الأشراف(14426،14451)، وقد أخرجہ:حم (2/489) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ، ساتویں بار مٹی سے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوصالح، ابورزین، اعرج، ثابت احنف، ہمام بن منبہ اور ابوسدی عبدالرحمٰن نے بھی اسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے لیکن ان لوگوں نے مٹی کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 73]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المیاہ 7 (338) (تحفة الأشراف: 14495) (صحیح) لكن قوله: ”السابعة بالتراب“ شاذ» (”ساتویں بار مٹی“ کے الفاظ شاذ ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله السابعة شاذ والأرجح الأولى بالتراب
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا: ”لوگوں کو ان سے کیا سروکار؟“۱؎، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کے نگراں کتوں کے پالنے کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن مغفل نے ایسا ہی کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 74]