الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
52. باب الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ
52. باب: اعضاء وضو کو دو دو بار دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 136
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَوْبَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيُّ، عَنِ الْأَعْرَجِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں اعضاء دو دو بار دھلے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 33 (43)، (تحفة الأشراف: 13940)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288، 364) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 137
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُحِبُّونَ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟" فَدَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ، فَاغْتَرَفَ غَرْفَةً بِيَدِهِ الْيُمْنَى فَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَجَمَعَ بِهَا يَدَيْهِ ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى ثُمَّ أَخَذَ أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ نَفَضَ يَدَهُ ثُمَّ مَسَحَ بِهَا رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ، ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً أُخْرَى مِنَ الْمَاءِ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى وَفِيهَا النَّعْلُ ثُمَّ مَسَحَهَا بِيَدَيْهِ يَدٍ فَوْقَ الْقَدَمِ وَيَدٍ تَحْتَ النَّعْلِ ثُمَّ صَنَعَ بِالْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ".
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ پھر انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا اور داہنے ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر ایک اور چلو پانی لے کر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ دھویا، پھر ایک چلو اور پانی لیا اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو اور لے کر بایاں ہاتھ دھویا، پھر تھوڑا سا پانی لے کر اپنا ہاتھ جھاڑا، اور اس سے اپنے سر اور دونوں کانوں کا مسح کیا، پھر ایک مٹھی پانی لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا جس میں جوتا پہنے ہوئے تھے، پھر اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کو اس طرح سے پھیرا کہ ایک ہاتھ پاؤں کے اوپر اور ایک ہاتھ نعل (جوتا) کے نیچے تھا، پھر بائیں پاؤں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 7 (140)، سنن الترمذی/الطھارة 32 (42)، سنن النسائی/الطھارة 64 (80)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 43 (403)، 45 (411)، مسند احمد (1/333، 332، 336) سنن الدارمی/الطھارة 29 (723)، (تحفة الأشراف: 5978) (حسن)» ‏‏‏‏ (پاؤں پر مسح کرنے کا ذکر شاذ ہے، مؤلف کے سوا اس کا ذکر کسی اور کے یہاں نہیں ہے، بلکہ بخاری میں”دھویا“ کا لفظ ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ روایت باب کے مطابق نہیں کیونکہ اس میں اعضاء وضو کو دو دو بار دھونے کا ذکر نہیں ہے، (ناسخ کی غلطی سے آئندہ باب کی بجائے یہاں درج ہو گئی ہے، یہ وہی حدیث ہے جو نمبر (۱۳۸) پر اگلے باب کے تحت آ رہی ہے)۔

قال الشيخ الألباني: حسن لكن مسح القدم شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ هشام بن سعد: وثقه الجمهور