الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
68. باب إِذَا شَكَّ فِي الْحَدَثِ
68. باب: جب وضو ٹوٹنے میں شک ہو تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 176
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أُبَيِّ خَلَفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَعَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ حَتَّى يُخَيَّلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" لَا يَنْفَتِلْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا".
عباد بن تمیم کے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم الانصاری رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ شکایت کی گئی کہ آدمی کو کبھی نماز میں شبہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ اسے خیال ہونے لگتا ہے (کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک کہ وہ آواز نہ سن لے، یا بو نہ سونگھ لے، نماز نہ توڑے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 176]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 4 (137)، 34 (177)، البیوع 5 (2056)، صحیح مسلم/الطہارة 26 (361)، سنن النسائی/الطھارة 115 (160)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 74 (513)، (تحفة الأشراف: 5296)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/39، 40) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (137) صحيح مسلم (361)

حدیث نمبر: 177
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَوَجَدَ حَرَكَةً فِي دُبُرِهِ أَحْدَثَ أَوْ لَمْ يُحْدِثْ فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، فَلَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو پھر وہ اپنی سرین میں کچھ حرکت محسوس کرے، اور اسے شبہ ہو جائے کہ وضو ٹوٹا یا نہیں، تو جب تک کہ وہ آواز نہ سن لے، یا بو نہ سونگھ لے، نماز نہ توڑے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 177]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، تحفة (12629)، (تحفة الأشراف: 12629)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 26 (362)، سنن الترمذی/الطھارة 56 (75)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 74 (516)، مسند احمد (4/414)، سنن الدارمی/الطھارة 47 (748) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (362)