الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
99. باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
99. باب: غسل جنابت کے طریقے کا بیان۔
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّهُمْ ذَكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغُسْلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَنَا، فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا، وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو تین چلو اپنے سر پر ڈالتا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر اشارہ کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 4 (254)، صحیح مسلم/الحیض 11 (327)، سنن النسائی/الطھارة 158 (251)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 95 (575)، (تحفة الأشراف: 3186) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (254) صحيح مسلم (327)

حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ مِنْ نَحْوِ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 6 (258)، صحیح مسلم/الحیض 9 (318)، 10 (320)، سنن النسائی/الطھارة 153 (245)، 156 (248)، 157 (249)، والغسل 16 (420)، 19 (423)، (تحفة الأشراف: 17447)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 76 (104)، موطا امام مالک/الطھارة 17(67)، مسند احمد (6/94، 115، 143، 161، 173)، سنن الدارمی/الطھارة 66 (775) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (258) صحيح مسلم (318)

حدیث نمبر: 241
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ صَدَقَةَ، حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ".
قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 94 (574)، (تحفة الأشراف: 16053)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 17(67)، مسند احمد (6/188)، سنن الدارمی/الطھارة 66 (775) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی صدقہ بن سعید اور جمیع دونوں ضعیف ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (574)¤ صدقة بن سعيد و جميع بن عمير ضعيفان: ضعفھما الجمهور،انظر تهذيب التهذيب (صدقة بن سعيد: 4/ 365،جميع بن عمر: 2/ 112)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21

حدیث نمبر: 242
حدثنا سليمان بن حرب الواشحي. ح حَدَّثَنَا وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، قَالَ سُلَيْمَانُ: يَبْدَأُ فَيُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: غَسَلَ يَدَيْهِ يَصُبُّ الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ اتَّفَقَا: فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: يُفْرِغُ عَلَى شِمَالِهِ وَرُبَّمَا كَنَتْ عَنِ الْفَرْجِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْإِنَاءِ فَيُخَلِّلُ شَعْرَهُ، حَتَّى إِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدْ أَصَابَ الْبَشْرَةَ أَوْ أَنْقَى الْبَشْرَةَ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا، فَإِذَا فَضَلَ فَضْلَةٌ صَبَّهَا عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے (سلیمان کی روایت میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، اور مسدد کی روایت میں ہے: برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیل کر دونوں ہاتھ دھوتے، پھر دونوں سیاق حدیث کے ذکر میں متفق ہیں کہ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کے بعد) اپنی شرمگاہ دھوتے (اور مسدد کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ پر پانی بہاتے، کبھی ام المؤمنین عائشہ نے فرج (شرمگاہ) کو کنایۃً بیان کیا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ برتن میں داخل کرتے اور (پانی لے کر) اپنے بالوں کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ جان لیتے کہ پانی پوری کھال کو پہنچ گیا ہے یا کھال کو صاف کر لیا ہے، تو اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر جو پانی بچ جاتا اسے اپنے اوپر بہا لیتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 9 (262)، صحیح مسلم/الحیض 9 (316)، (تحفة الأشراف: 16773،16860) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (248) صحيح مسلم (316)

حدیث نمبر: 243
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا، مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ النَّخَعِيِّ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَغْتَسِلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، بَدَأَ بِكَفَّيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ غَسَلَ مَرَافِغَهُ وَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، فَإِذَا أَنْقَاهُمَا أَهْوَى بِهِمَا إِلَى حَائِطٍ، ثُمَّ يَسْتَقْبِلُ الْوُضُوءَ وَيُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو پہلے اپنے دونوں پہونچوں کو، پھر اپنے جوڑوں کو دھوتے (مثلاً کہنی بغل وغیرہ جہاں میل جم جاتا ہے) اور ان پر پانی بہاتے، جب دونوں ہاتھ صاف ہو جاتے تو انہیں (مٹی سے) دیوار پر ملتے، (تاکہ مکمل صاف ہو جائے) پھر وضو شروع کرتے اور اپنے سر پر پانی ڈالتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15942)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/171) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن أبي عروبة عنعن (تقدم: 33)¤ ولبعض الحديث شواهد كثيرة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21

حدیث نمبر: 244
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ شَوْكَرٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عُرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" لَئِنْ شِئْتُمْ لَأُرِيَنَّكُمْ أَثَرَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَائِطِ حَيْثُ كَانَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ".
شعبی کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کا نشان دیوار پر دکھاؤں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کیا کرتے تھے (اور دیوار پر اپنا ہاتھ ملتے تھے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 16168) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شعبی کا سماع عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الشعبي: لم يسمع من عائشة رضي اﷲ عنها كما قال المنذري (عون المعبود 1/ 100)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

حدیث نمبر: 245
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا يَغْتَسِلُ بِهِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ فَلَمْ يَأْخُذْهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ عَنْ جَسَدِهِ"، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا لَا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا، وَلَكِنْ كَانُوا يَكْرَهُونَ الْعَادَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دَاوُدَ: كَانُوا يَكْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ، فَقَالَ: هَكَذَا هُوَ، وَلَكِنْ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِي هَكَذَا.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل جنابت کا پانی رکھا، تاکہ آپ غسل کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو اپنے داہنے ہاتھ پر جھکایا اور اسے دوبار یا تین بار دھویا، پھر اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا، اور بائیں ہاتھ سے اسے دھویا، پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر مارا اور اسے دھویا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا، پھر کچھ ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں دھوئے، میں نے بدن پونچھنے کے لیے رومال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں لیا، اور پانی اپنے بدن سے جھاڑنے لگے۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر ابراہیم سے کیا، تو انہوں نے کہا: رومال سے بدن پونچھنے میں لوگ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، لیکن اسے عادت بنا لینا برا جانتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد نے کہا: اس پر عبداللہ بن داود سے میں نے پوچھا «العادة» یا «للعادة» ؟ تو انہوں نے جواب دیا «للعادة» ہی صحیح ہے، لیکن میں نے اپنی کتاب میں اسی طرح پایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 245]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:صحیح البخاری/الغسل 1 (249)، 5 (257)، 7 (259)، 8 (260)، 10 (265)، 11 (266)، 16 (274)، 18 (276)، 21 (281)، صحیح مسلم/الحیض 9 (317)، سنن الترمذی/الطھارة 76 (103)، سنن النسائی/الطھارة 161 (254)، الغسل 7 (408)، 14 (418)، 15(419)، 22 (428)، سنن ابن ماجہ/ الطہارة 94 (573)، (تحفة الأشراف: 18064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/330، 335، 336)، سنن الدارمی/الطھارة 39 (738)، 66 (774) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: غسل جنابت ہو یا عام غسل، مسنون طریقہ یہی ہے جو ان احادیث میں آیا ہے کہ پہلے استنجا اور زیریں جسم دھویا جائے، بعد ازاں وضو کر کے باقی جسم پر پانی بہایا جائے۔ اس وضو میں سر پر مسح کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت سے پہلے وضو میں سر کے مسح کا ذکر نہیں ملتا، صرف تین مرتبہ سر پر پانی بہانے کا ذکر ہے۔ اسی لیے امام نسائی نے باب باندھا ہے غسل جنابت سے پہلے وضو میں سر کے مسح کا چھوڑ دینا اس باب کے تحت حدیث میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے۔ یہاں تک کہ جب آپ سر پر پہنچے تو اس کا مسح نہیں کیا، بلکہ اس پر پانی بہایا (سنن نسائی حدیث ۴۲۲) غسل کے بعد تولیہ کا استعمال مباح ہے۔ نہ کرے تو سنت رسول پر عمل کر کے ثواب کا امیدوار ہونا چاہیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (249) صحيح مسلم (317)

حدیث نمبر: 246
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ:" إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، يُفْرِغُ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى سَبْعَ مِرَارٍ، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، فَنَسِيَ مَرَّةً كَمْ أَفْرَغَ، فَسَأَلَنِي: كَمْ أَفْرَغْتُ؟ فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي، فَقَالَ: لَا أُمَّ لَكَ، وَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْرِيَ؟ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جِلْدِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ يَقُولُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَطَهَّرُ".
شعبہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما جب غسل جنابت کرتے تو اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر سات مرتبہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرمگاہ دھوتے، ایک بار وہ بھول گئے کہ کتنی بار پانی ڈالا، تو آپ نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے کتنی بار پانی ڈالا؟ میں نے جواب دیا: مجھے یاد نہیں ہے، آپ نے کہا: تیری ماں نہ ہو ۱؎ تمہیں یہ یاد رکھنے میں کون سی چیز مانع ہوئی؟ پھر آپ وضو کرتے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے، پھر کہتے: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہارت حاصل کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 246]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 5682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/307) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی شعبہ بن دینار ابوعبد اللہ مدنی ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ جملہ اہل عرب تعجب کے وقت بولتے ہیں، اس سے بددعا مقصود نہیں ہوتی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ شعبة مولي عبد اللّٰه بن عباس: ضعيف ضعفه الجمهور،انظر تحرير تقريب التهذيب (2792)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

حدیث نمبر: 247
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَتِ الصَّلَاةُ خَمْسِينَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ سَبْعَ مِرَارٍ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ، حَتَّى جُعِلَتِ الصَّلَاةُ خَمْسًا، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ مَرَّةً، وَغَسْلُ الْبَوْلِ مِنَ الثَّوْبِ مَرَّةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں پہلے پچاس (وقت کی) نماز (فرض ہوئی) تھیں، اور غسل جنابت سات بار کرنے کا حکم تھا، اسی طرح پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو سات بار دھونے کا حکم تھا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت پر برابر اللہ تعالیٰ سے تخفیف کا) سوال کرتے رہے، یہاں تک کہ نماز پانچ کر دی گئیں، جنابت کا غسل ایک بار رہ گیا، اور پیشاب کپڑے میں لگ جائے تو اسے بھی ایک بار دھونا رہ گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 247]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد أبو داود، (تحفة الأشراف: 7282)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/109) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی ایوب اور عبد اللہ بن عصم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أيوب بن جابر: ضعيف (تقريب: 607) وخالفه شريك القاضي في السند والمتن (ابن ماجه: 1400)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

حدیث نمبر: 248
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ حَدِيثُهُ مُنْكَرٌ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہٰذا تم (غسل کرتے وقت) بالوں کو اچھی طرح دھوو، اور کھال کو خوب صاف کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن وجیہ کی حدیث منکر ہے، اور وہ ضعیف ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 78 (106) سنن ابن ماجہ/الطھارة 106(597)، (تحفة الأشراف: 14502) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حارث ضعیف ہے جیسا کہ مؤلف نے تصریح کی ہے)

وضاحت: ۱؎: صرف پہلا ٹکڑا منکر ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (106)،ابن ماجه (597)¤ الحارث بن وجيه: ضعيف ضعفه أبو داود وقال ابن حجر : ضعيف (تقريب: 1056)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

حدیث نمبر: 249
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ مَوْضِعَ شَعْرَةٍ مِنْ جَنَابَةٍ لَمْ يَغْسِلْهَا، فُعِلَ بِهِ كَذَا وَكَذَا مِنَ النَّارِ"، قَالَ عَلِيٌّ: فَمِنْ، ثَمَّ عَادَيْتُ رَأْسِي ثَلَاثًا، وَكَانَ يَجُزُّ شَعْرَهُ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے غسل جنابت میں ایک بال برابر جگہ دھوئے بغیر چھوڑ دی، تو اسے آگ کا ایسا ایسا عذاب ہو گا۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی وجہ سے میں نے اپنے سر (کے بالوں) سے دشمنی کر رکھی ہے، اس جملے کو انہوں نے تین مرتبہ کہا، وہ اپنے بال کاٹ ڈالتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 106 (599) مسند احمد (1/101، سنن الدارمی/الطھارة 69(778)، (تحفة الأشراف: 10090) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عطاء بن سائب اخیر عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، اور حماد بن سلمہ نے ان سے دونوں حالتوں میں روایت کی ہے، اب پتہ نہیں یہ روایت اختلاط سے پہلے کی ہے یا بعد کی؟)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (444)