الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
106. باب فِي الْحَائِضِ لاَ تَقْضِي الصَّلاَةَ
106. باب: حائضہ عورت نماز قضاء نہ کرے۔
حدیث نمبر: 262
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مُعَاذَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ: أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ:" أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ لَقَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نَقْضِي وَلَا نُؤْمَرُ بِالْقَضَاءِ".
معاذہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضاء کرے گی؟ تو اس پر آپ نے کہا: کیا تو حروریہ ہے ۱؎؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ہمیں حیض آتا تھا تو ہم نماز کی قضاء نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 20 (321)، صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن الترمذی/الطھارة 97 (130)، سنن النسائی/الحیض 17 (382)، والصوم 64 (2320)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 119 (631)، تحفة الأشراف (17964) وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32، 97، 120، 185، 231، سنن الدارمی/الطھارة 101 (1020) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حروراء کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک گاؤں کا نام ہے، خوارج کا پہلا اجتماع اسی گاؤں میں ہوا تھا، اسی گاؤں کی نسبت سے وہ حروری کہلاتے ہیں، ان کے بہت سے فرقے ہیں لیکن ان سب کا متفقہ اصول یہ ہے ان کا نظریہ یہ تھا کہ جو کچھ قرآن سے ثابت ہو وہی قابل عمل ہے اور جو امور زائدہ احادیث میں آئے ہیں ان کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ اسی وجہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے پوچھا: تو حروریہ یعنی خارجی عورت تو نہیں جو ایسا کہہ رہی ہے؟

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (335)

حدیث نمبر: 263
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَ فِيهِ: فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّوْمِ، وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں یہ اضافہ ہے کہ ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضاء کا نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 263]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17964) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق