الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
1. باب الصَّلاَةِ مِنَ الإِسْلاَمِ
1. باب: نماز کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 391
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّدَقَةَ، قَالَ: فَهَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال پراگندہ تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ وہ قریب آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام) دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے، اس نے پوچھا: ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۱؎ إلا یہ کہ تم نفل پڑھو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا: قسم اللہ کی! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 391]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 34 (46)، والصوم 1 (1891)، والشہادات 26 (2678)، والحیل 3 (6956)، صحیح مسلم/الإیمان 2 (11)، سنن النسائی/الصلاة 4 (459)، والصوم 1 (2092)، الإیمان 23 (5031)، (تحفة الأشراف: 5009)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ قصر الصلاة 25(94)، مسند احمد (1/162)، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1691) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (46) صحيح مسلم (11)

حدیث نمبر: 392
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ
اس سند سے بھی ابوسہیل نافع بن مالک بن ابی عامر سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے باپ کی قسم! ۱؎ اگر اس نے سچ کہا تو وہ بامراد رہا، اور اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کہا تو وہ جنت میں جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 392]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 5009) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ قسم عادت کے طور پر ہے، بالارادہ نہیں، یا غیر اللہ کی قسم کی ممانعت سے پہلے کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة وأبيه

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1891 مختصرًا) صحيح مسلم (11)