الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
20. باب فِي فَضْلِ الْقُعُودِ فِي الْمَسْجِدِ
20. باب: مسجد میں بیٹھے رہنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 469
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُمْ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تم میں سے ہر ایک شخص کے لیے دعائے خیر و استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ میں جہاں اس نے نماز پڑھی ہے بیٹھا رہتا ہے، جب تک کہ وہ وضو نہ توڑ دے یا اٹھ کر چلا نہ جائے، فرشتے کہتے ہیں: «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 469]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 34 (176)، والصلاة 61 (445)، 87 (477)، والأذان 30 (647)، 36 (659)، والبیوع 49 (2013)، وبدء الخلق 7 (3229)، سنن النسائی/المساجد 40 (734)، (تحفة الأشراف: 13816)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، سنن الترمذی/الصلاة 129 (330)، سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 19 (799)، موطا امام مالک/ قصر الصلاة 18 (51)، مسند احمد (2/266، 289، 312، 394، 415، 421، 486، 502) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (445)

حدیث نمبر: 470
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا الصَّلَاةُ".
اسی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک شخص برابر نماز ہی میں رہتا ہے جب تک نماز اس کو روکے رہے یعنی اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانے سے اسے نماز کے علاوہ کوئی اور چیز نہ روکے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 470]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 36 (659)، صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، (تحفة الأشراف: 13807) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (659) صحيح مسلم (649 بعد ح 661)

حدیث نمبر: 471
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، تَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، حَتَّى يَنْصَرِفَ أَوْ يُحْدِثَ، فَقِيلَ: مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ: يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ برابر نماز ہی میں رہتا ہے، جب تک اپنے مصلی میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اے اللہ! تو اس پر رحم فرما، جب تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو کر گھر نہ لوٹ جائے، یا حدث نہ کرے۔ عرض کیا گیا: حدث سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حدث یہ ہے کہ وہ) بغیر آواز کے یا آواز کے ساتھ ہوا خارج کرے (یعنی وضو توڑ دے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 471]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 49 (649)، (تحفة الأشراف: 14651)، مسند احمد (2/415، 528) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (649 بعد ح 661)

حدیث نمبر: 472
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ الْأَزْدِيُّ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَى الْمَسْجِدَ لِشَيْءٍ فَهُوَ حَظُّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں جو جس کام کے لیے آئے گا وہی اس کا نصیبہ ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 472]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14279) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جیسی نیت ہو گی اسی کے مطابق اسے اجر و ثواب ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عثمان بن أبي العاتكة الأزدي: ضعيف،وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10/ 210) وبعضھم مشاه في غير علي بن يزيد الألھاني وقولھم مرجوح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 30