الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
43. باب الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ
43. باب: اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 536
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ رَجُلٌ حِينَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ لِلْعَصْرِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوالشعثاء کہتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے کہ ایک شخص مؤذن کے عصر کی اذان دینے کے بعد نکل کر (مسجد سے باہر) گیا تو آپ نے کہا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے) کی نافرمانی کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 45 (655)، سنن الترمذی/الصلاة 36 (204)، سنن النسائی/الأذان 40 (685)، سنن ابن ماجہ/الأذان 7 (733)، (تحفة الأشراف: 13477)، مسند احمد (2/410، 416، 417، 506، 537)، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: اذان ہو جانے کے بعد معقول شرعی وجہ کے بغیر مسجد سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (655)