الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
55. باب السَّعْىِ إِلَى الصَّلاَةِ
55. باب: نماز کے لیے دوڑ کر آنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 572
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن أبا هريرة، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا قَالَ الزُّبَيْدِيُّ، وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَمَعْمَرٌ، وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،: وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا، وقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَحْدَهُ، فَاقْضُوا، وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَتِمُّوا، وَابْنُ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ، قَالُوا: فَأَتِمُّوا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ اطمینان و سکون کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، تو اب جتنی پاؤ اسے پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زبیدی، ابن ابی ذئب، ابراہیم بن سعد، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اسی طرح: «وما فاتكم فأتموا» کے الفاظ روایت کئے ہیں، اور ابن عیینہ نے تنہا زہری سے لفظ: «فاقضوا» روایت کی ہے۔ محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ: «فأتموا» سے روایت کی ہے، اور اسے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور ان سب نے: «فأتموا» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 572]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 28 (602)، (تحفة الأشراف: 13371، 15323)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 18 (908)، سنن الترمذی/الصلاة 132 (327)، سنن ابن ماجہ/المساجد 14 (775)، موطا امام مالک/الصلاة 1(4)، مسند احمد (2/270، 282، 318، 387، 427، 452،460، 473، 489، 529، 532، 533)، سنن الدارمی/الصلاة 59 (1319) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (636) صحيح مسلم (602)

حدیث نمبر: 573
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ائْتُوا الصَّلَاةَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلْيَقْضِ، وَكَذَا قَالَ أَبُو رَافِعٍ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبُو ذَرٍّ رَوَى عَنْهُ، فَأَتِمُّوا وَاقْضُوا، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز کے لیے اس حال میں آؤ کہ تمہیں اطمینان و سکون ہو، پھر جتنی رکعتیں جماعت سے ملیں انہیں پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائیں وہ قضاء کر لو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے لفظ «وليقض» سے روایت کی ہے۔ اور ابورافع نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح کہا ہے۔ لیکن ابوذر نے ان سے: «فأتموا واقضوا» روایت کیا ہے، اور اس سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 573]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14958)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/382، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صحیح روایتوں سے معلوم ہوا کہ چھوٹی ہوئی رکعتیں بعد میں پڑھنے سے نماز پوری ہو جاتی ہے، اور مقتدی جو رکعت پاتا ہے وہ اس کی پہلی رکعت ہوتی ہیں، بقیہ کی وہ تکمیل کرتا ہے، فقہاء کی اصطلاح میں قضا نماز کا اطلاق وقت گزرنے کے بعد پڑھی گئی نماز پر ہوتا ہے، احادیث میں قضا و اتمام سے مراد اتمام و تکمیل ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح