الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
60. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَافُعِ عَلَى الإِمَامَةِ
60. باب: امامت سے بچنا اور امامت کے لیے ایک کا دوسرے کو آگے بڑھانا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 581
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَتْنِي طَلْحَةُ أُمُّ غُرَابٍ، عَنْ عَقِيلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ مَوْلَاةٍ لَهُمْ، عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِيِّ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ".
خرشہ بن حر فزاری کی بہن سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ مسجد والے آپس میں ایک دوسرے کو امامت کے لیے دھکیلیں گے، انہیں کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 581]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 48 (982)، (تحفة الأشراف: 15898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/381) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ عقیلہ اور طلحہ أم الغراب مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (982)¤ أم غراب وعقيلة لا يعرف حالھما (تقريب 8631،8642)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34