الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
67. باب الإِمَامِ يَقُومُ مَكَانًا أَرْفَعَ مِنْ مَكَانِ الْقَوْمِ
67. باب: امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 597
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ أَبُو مَسْعُودٍ الرَّازِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّ حُذَيْفَةَ أَمَّ النَّاسَ بِالْمَدَائِنِ عَلَى دُكَّانٍ، فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ بِقَمِيصِهِ فَجَبَذَهُ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ:" أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُنْهَوْنَ عَنْ ذَلِكَ؟"، قَالَ: بَلَى، قَدْ ذَكَرْتُ حِينَ مَدَدْتَنِي.
ہمام کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مدائن (کوفہ کے پاس ایک شہر ہے) میں ایک چبوترہ (اونچی جگہ) پر کھڑے ہو کر لوگوں کی امامت کی (اور لوگ نیچے تھے)، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا کرتا پکڑ کر انہیں (نیچے) گھسیٹ لیا، جب حذیفہ نماز سے فارغ ہوئے تو ابومسعود نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اس بات سے لوگوں کو منع کیا جاتا تھا، حذیفہ نے کہا: ہاں مجھے بھی اس وقت یاد آیا جب آپ نے مجھے پکڑ کر کھینچا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 597]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3388) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأ عمش عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35

حدیث نمبر: 598
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو خَالِدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ بِالْمَدَائِنِ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَتَقَدَّمَ عَمَّارٌ وَقَامَ عَلَى دُكَّانٍ يُصَلِّي وَالنَّاسُ أَسْفَلَ مِنْهُ، فَتَقَدَّمَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذَ عَلَى يَدَيْهِ فَاتَّبَعَهُ عَمَّارٌ حَتَّى أَنْزَلَهُ حُذَيْفَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ عَمَّارٌ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلَا يَقُمْ فِي مَكَانٍ أَرْفَعَ مِنْ مَقَامِهِمْ"، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، قَالَ عَمَّارٌ: لِذَلِكَ اتَّبَعْتُكَ حِينَ أَخَذْتَ عَلَى يَدَيَّ.
عدی بن ثابت انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ وہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدائن میں تھا کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو عمار آگے بڑھے اور ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھانے لگے اور لوگ ان سے نیچے تھے، یہ دیکھ کر حذیفہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور عمار بن یاسر کے دونوں ہاتھ پکڑ کر انہیں پیچھے لانے لگے، عمار بن یاسر بھی پیچھے ہٹتے گئے یہاں تک کہ حذیفہ نے انہیں نیچے اتار دیا، جب عمار اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا کہ جب کوئی شخص کسی قوم کی امامت کرے تو ان سے اونچی جگہ پر کھڑا نہ ہو؟ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اسی لیے جب آپ نے میرا ہاتھ پکڑا تو میں آپ کے ساتھ پیچھے ہٹتا چلا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 598]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3396) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کا جتنا حصہ پچھلی حدیث کے موافق ہے اتنا اس سے تقویت پاکر درجہ حسن تک پہنچ جاتا ہے باقی باتیں سند میں ایک مجہول راوی (رجل) کے سبب ضعیف ہیں اس میں امام عمار رضی اللہ عنہ کو اور کھینچنے والا حذیفہ رضی اللہ عنہ کو بنا دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو خالد والرجل الذي حدث عدي بن ثابت : مجهولان لا يعرفان أصلاً،انظر تقريب التهذيب (8075)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35