الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
71. باب إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً كَيْفَ يَقُومُونَ
71. باب: جب تین آدمی نماز پڑھ رہے ہوں تو کس طرح کھڑے ہوں؟
حدیث نمبر: 612
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: قُومُوا فَلَأُصَلِّيَ لَكُمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا، جو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھڑے ہو جاؤ تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا، جو عرصے سے پڑے پڑے کالی ہو گئی تھی تو اس پر میں نے پانی چھڑکا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے، میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی عورت (ملیکہ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں تو آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر واپس ہوئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 20 (380)، والأذان 78 (727)، 161 (860)، 164 (871)، 167 (874)، صحیح مسلم/المساجد 48 (658)، سنن الترمذی/الصلاة 59 (234)، سنن النسائی/المساجد 43 (738)، والإمامة 19 (802)، 62 (870)، (تحفة الأشراف: 197)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 9(31)، مسند احمد (3/131، 145، 149، 164)، سنن الدارمی/الصلاة 61 (1324)، (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: تین مرد ہوں تو امام آگے اور باقی دو اس کے پیچھے صف بنائیں اور عورت کی علیحدہ صف ہو گی خواہ اکیلی ہی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (380) صحيح مسلم (658)

حدیث نمبر: 613
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ عنترة، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَلْقَمَةُ، وَالْأَسْوَدُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَقَدْ كُنَّا أَطَلْنَا الْقُعُودَ عَلَى بَابِهِ، فَخَرَجَتِ الْجَارِيَةُ فَاسْتَأْذَنَتْ لَهُمَا فَأَذِنَ لَهُمَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بَيْنِي وَبَيْنَهُ، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
اسود بن یزید نخعی سے روایت ہے کہ میں نے اور علقمہ بن قیس نخعی نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آنے کی اجازت مانگی اور ہم دیر تک آپ کے دروازے پر بیٹھے تھے، تو لونڈی نکلی اور اس نے جا کر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہمارے لیے اجازت مانگی، آپ نے ہم کو اجازت دی (اور ہم اندر گئے) پھر ابن مسعود میرے اور علقمہ کے درمیان میں کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 613]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المساجد 27 (720)، والإمامة 18 (800)، والتطبیق 1 (1030)، (تحفة الأشراف: 9173)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (1191)، مسند احمد (1/424، 451، 455، 459) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب تین آدمی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں تو امام آگے کھڑا ہو گا، اور دونوں مقتدی اس کے پیچھے کھڑے ہوں گے، اور یہ حکم کہ تین آدمی ہوں تو امام ان کے درمیان کھڑا ہو منسوخ ہے، ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ جگہ کی تنگی کی وجہ سے آگے بڑھنے کے بجائے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے (دیکھئے عون المعبود،حدیث مذکور)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن