الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
73. باب الإِمَامِ يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِهِ
73. باب: امام اپنی جگہ پر نفل پڑھے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 616
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُصَلّيِ الْإِمَامُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ حَتَّى يَتَحَوَّلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ لَمْ يُدْرِكْ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام نے جس جگہ نماز پڑھائی ہو، اسی جگہ (سنت یا نفل) نہ پڑھے، حتیٰ کہ وہاں سے ہٹ جائے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: عطاء خراسانی کی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 616]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 203 (1428)، (تحفة الأشراف: 11517) (صحیح)» ‏‏‏‏ (شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ مؤلف کی سند میں دو علتیں ہیں: عطاء خراسانی اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع، اور عبدالعزیز قرشی مجہول ہیں)

وضاحت: دیگر روایات سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ جیسے صحیح مسلم میں معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب تم جمعہ پڑھ لو تو اس کے بعد اسے دوسری نماز سے مت ملاؤ حتی کہ بات کر لو یا وہاں سے نکل جاؤ۔ اسی روایت میں آگے یہ بھی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم کسی نماز کو کسی نماز کے ساتھ نہ ملائیں، حتی کہ ہم گفتگو کر لیں یا اس جگہ سے نکل جائیں۔ حکمت اس میں یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ جگہوں پر سجدہ ثبت ہو، یہ مقامات قیامت کے روز گواہی دیں گے جیسے کہ آیت کریمہ «يومئذ تحدث أخبارها» زمین اس دن اپنی خبریں بتائے گی (سورة الزلزلة، ۴)۔ کی تفسیر میں آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (1428)¤ سنده مرسل،عطاء الخراساني لم يدرك المغيرة بن شعبة قاله أبو داود¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 35