الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
77. باب التَّشْدِيدِ فِيمَنْ يَرْفَعُ قَبْلَ الإِمَامِ أَوْ يَضَعُ قَبْلَهُ
77. باب: امام سے پہلے سر اٹھانے یا رکھنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 623
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا يَخْشَى أَوْ أَلَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (امام سے پہلے) اپنا سر اٹھاتا ہے جبکہ وہ امام سجدے میں ہو، اسے ڈرنا چاہیئے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر جیسا نہ بنا دے یا اس کی شکل گدھے کی شکل نہ بنا دے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 623]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 53 (691)، صحیح مسلم/الصلاة 25 (427)، (تحفة الأشراف: 14380)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 292 (582)، سنن النسائی/الإمامة 38 (829)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 41 (961)، مسند احمد (2/260، 271، 425، 454، 456، 469، 472، 504)، سنن الدارمی/الصلاة 72 (1355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: نماز کے اہم واجبات سے غافل نہیں رہنا چاہیے، انسان کو چاہیے کہ علم حاصل کرئے تاکہ تمام ارکان سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ادا ہوں، جن چیزوں سے روکا گیا ہے اس سے رک جائیں اور جن چیزوں کا حکم ہے اس پر عمل کریں۔ اسی معنی میں یہ وعید سنائی گئی ہے لہذا مقتدی کو ہر حال میں اپنے امام سے پیچھے رہنا واجب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (427)