الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
تفرح أبواب الصفوف
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
98. باب مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ فِي الصَّفِّ وَكَرَاهِيَةِ التَّأَخُّرِ
98. باب: کن لوگوں کا صف میں امام کے قریب رہنا مستحب اور پیچھے رہنا مکروہ ہے؟
حدیث نمبر: 674
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَي سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہیئے کہ تمہارے اہل عقل و دانش میرے قریب کھڑے ہوا کریں۔ پھر وہ جو ان کے قریب ہیں۔ ان کے بعد وہ جو ان کے قریب ہیں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 674]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اہل علم و فضل کو اپنے قریب کھڑے ہونے کا حکم دیا تاکہ آپ کی نماز کا بغور مشاہدہ کر لیں اور ادب کا تقاضا بھی پورا ہو۔ چنانچہ امت میں بھی یہی مطلوب ہے۔ اس سے بالضرورت یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل عمل و فضل کو بروقت حاضر ہو کر امام کے قریب جگہ لینی چاہیے تاکہ عملاً ان کا اہل علم و فضل ہونا ثابت ہو سکے۔ اگر یہ صف اول سے پیچھے رہتے ہیں تو ان کا اہل علم و فضل ہونا محل نظر ہو گا جیسے کہ بالعموم مشاہدہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (432)

حدیث نمبر: 675
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَزَادَ: وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الْأَسْوَاقِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے: تم لوگ صف میں آگے پیچھے نہ رہو، ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف ہو جائے گا، اور تم (مسجدوں میں) بازاروں جیسے شور و غل سے بچو۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 675]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن الترمذی/الصلاة 54 (228)، (تحفة الأشراف: 9415)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/457)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1303) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: مسلمانوں کو ہمیشہ باوقار رہتے ہوئے اپنی آواز کو پست رکھنا چاہیے اور مساجد میں ہوں تو اس کا اور زیادہ اہتمام ہونا چاہیے، مسجد میں مقیم اور مسجد میں آنے والے عابدین کا حق ہے کہ وہ ان باتوں کا خیال رکھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (432)

حدیث نمبر: 676
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى مَيَامِنِ الصُّفُوفِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ صفوں کے دائیں طرف کے لوگوں پر اپنی رحمت بھیجتا ہے، اور اس کے فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الصفوف /حدیث: 676]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 55 (1005)، (تحفة الأشراف: 16366)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/67، 89، 160)، (حسن) بلفظ: ’’على الذين يصلون الصفوف‘‘۔» ‏‏‏‏

وضاحت: مسلمان کو فضیلت والے مقام کی طرف سبقت کرنا اور اس کا حریص ہونا چاہیے تاکہ خصوصی رحمتوں اور فرشتوں کی دعاؤں کا مستحق بن سکے۔ خیال رہے کہ امام کی بائیں جانب کو بھی نہیں بھول جانا چاہیے تاکہ صفوں کی برابری قائم رہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن بلفظ على الذين يصلون الصفوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ماجه (1005)¤ سفيان الثوري عنعن¤ و روي ابن خزيمة (1550) بلفظ : ((إن اللّٰه و ملائكته يصلون علي الذين يصلون الصفوف)) و سنده حسن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37