الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
113. باب سُتْرَةُ الإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ خَلْفَهُ
113. باب: امام کا سترہ مقتدیوں کے لیے بھی سترہ ہے۔
حدیث نمبر: 708
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ يَعْنِي فَصَلَّى إِلَى جِدَارٍ، فَاتَّخَذَهُ قِبْلَةً وَنَحْنُ خَلْفَهُ، فَجَاءَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا حَتَّى لَصَقَ بَطْنَهُ بِالْجِدَارِ وَمَرَّتْ مِنْ وَرَائِهِ"، أَوْ كَمَا قَالَ مُسَدَّدٌ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اذاخر ۱؎ کی گھاٹی میں اترے تو نماز کا وقت ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیوار کو قبلہ بنا کر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور ہم آپ کے پیچھے تھے، اتنے میں بکری کا ایک بچہ آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرنے لگا، تو آپ اسے دفع کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کا پیٹ دیوار میں چپک گیا، وہ سامنے سے نہ جا سکے، آخر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے ہو کر چلا گیا، مسدد نے اسی کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 708]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8811، ألف)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 196) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 709
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي، فَذَهَبَ جَدْيٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَتَّقِيهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بکری کا بچہ آپ کے سامنے سے گزرنے لگا، تو آپ اسے دور کرنے لگے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 709]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6546)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 39 (953)، مسند احمد (1/291، 341) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ يحيي بن الجزار سمعه من أبي الصھباء صھيب انظر الحديث الآتي (716، 717) وأبو الصھباء صدوق حسن الحديث وثقه الجمھور