الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
121. باب مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ
121. باب: جنہوں نے رکوع کے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 748
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:" أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ.
علقمہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھاؤں؟ علقمہ کہتے ہیں: پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی، تو رفع یدین صرف ایک بار (نماز شروع کرتے وقت) کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک طویل حدیث سے ماخوذ ایک مختصر ٹکڑا ہے، اور یہ حدیث اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 748]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 79 (257)، سنن النسائی/الافتتاح 87 (1027)، التطبیق 20 (1059)، (تحفة الأشراف: 9468)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 441)، وقد أخرجہ البخاري في رفع الیدین (32) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ائمہ حدیث: احمد، ابن مبارک، بخاری، رازی ابوحاتم، دارقطنی اور ابن حبان نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، لیکن ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور ابن حزم نے صحیح کہا ہے، نیز یہ حدیث ان احادیث صحیحہ کثیرہ کے معارض نہیں ہے جن سے رکوع وغیرہ میں رفع یدین ثابت ہے اس لئے کہ رفع یدین مستحب ہے فرض یا واجب نہیں ہے، دوسرے یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے یاد نہ رکھنے سے یہ لازم نہیں کہ دوسرے صحابہ کرام کی روایات غلط ہوں، کیونکہ کبار صحابہ نے رفع یدین نقل کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بعض مسائل مخفی رہ گئے تھے، ہو سکتا ہے یہ بھی انہیں میں سے ہو جیسے جنبی کے تیمم کا مسئلہ ہے یا تطبیق (یعنی رکوع میں دونوں ہاتھ کو گھٹنے پر نہ رکھ کر دونوں کے بیچ میں رکھنا) کے منسوخ ہونے کا معاملہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (257) نسائي (1027،1059)¤ الثوري مدلس مشھوروعنعن¤ والحديث ضعفه ابن المبارك والشافعي و أحمد والبخاري والجمهور ولم أر لمصححه حجة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40

حدیث نمبر: 749
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا، قَالَ: فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: مَرَّةً وَاحِدَةً.
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھاتے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1785)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/282، 301، 302، 303) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں آخر عمر میں ان کا حافظہ خراب ہو گیا تھا، کبھی «لایعود» کے ساتھ روایت کرتے تھے اور کبھی بغیر اس کے، اس لئے ان کی روایت کا اعتبار نہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يزيد بن أبي زياد ضعيف،مدلس،مختلط (انظر التقريب : 7717،وطبقات المدلسين : 112/ 3) و قال البوصيري : وضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه : 2116) وانظر ح 1966 وحدث به بعد اختلاطه وعنعن في ھذا اللفظ و قال الحافظ ابن حجر : و الجمهور علي تضعيف حديثه(ھدي الساري ص459)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40

حدیث نمبر: 750
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ".
اس طریق سے بھی یزید سے شریک ہی کی حدیث کی طرح حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے «ثم لا يعود» (پھر ایسا نہیں کرتے تھے) کا لفظ نہیں کہا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اس کے بعد ہم سے یزید نے کوفہ میں «ثم لا يعود» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ہشیم، خالد اور ابن ادریس نے یزید سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے «ثم لا يعود» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1785) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق(749)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40

حدیث نمبر: 751
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ، نَحْوَ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لَمْ يَقُلْ: ثُمَّ لَا يَعُودُ، قَالَ سُفْيَانُ، قَالَ لَنَا بِالْكُوفَةِ بَعْدُ: ثُمَّ لَا يَعُودُ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ لَمْ يَذْكُرُوا: ثُمَّ لَا يَعُودُ.
اس طریق سے بھی سفیان سے یہی حدیث گذشتہ سند سے مروی ہے، اس میں ہے کہ آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پہلی دفعہ اٹھایا، اور بعض لوگوں کی روایت میں ہے کہ ایک بار اٹھایا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (748)، (تحفة الأشراف: 9468) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظرالحديث السابق (748)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40

حدیث نمبر: 752
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں اٹھایا یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 752]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1786) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن ابی لیلی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليليٰ ضعفه الجمهور،قاله البوصيري (زوائد ابن ماجه :854) وقال ابن حجر: وھو صدوق،اتفقوا علي ضعف حديثه من قبل سوء حفظه(فتح الباري 143/13) وقال أنور شاه الكشميري الديوبندي: فھو ضعيف عندي كما ذھب إليه الجمھور(فيض الباري168/3)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 40

حدیث نمبر: 753
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ لمبے کر کے اٹھاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 753]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 63 (240)، سنن النسائی/الافتتاح 6 (884)، (تحفة الأشراف: 13081)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/375، 434، 500)، سنن الدارمی/الصلاة 32 (1273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن