الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
144. باب النُّهُوضِ فِي الْفَرْدِ
144. باب: پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 842
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ، وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: كَيْفَ صَلَّى؟ قَالَ: مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا، يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلَمَةَ إِمَامَهُمْ، وَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ" إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى قَعَدَ، ثُمَّ قَامَ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، میرے پیش نظر نماز پڑھانا نہیں بلکہ میں تم لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: انہوں نے کس طرح نماز پڑھی؟ تو ابوقلابہ نے کہا: ہمارے اس شیخ- یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، جو ان کے امام تھے اور ابوقلابہ نے ذکر کیا کہ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو (تھوڑی دیر) بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 127 (802)، 142 (823)، (تحفة الأشراف: 11185)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 101 (287)، سنن النسائی/الافتتاح 181 (1152)، مسند احمد (3/436، 5/53) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: وضاحت: اس بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کا جواب یہ دیا ہے کہ موٹاپے اور کبر سنی کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تھا، لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جلسہ استراحت کو اس امر پر محمول کرنا کہ یہ حاجت کی بنا پر تھا عبادت کی غرض سے نہیں ؛ لہٰذا یہ مشروع نہیں ہے- جیسا کہ احناف وغیرہ کا قول ہے- باطل ہے اور اس کے بطلان کے لئے یہی کافی ہے کہ دس صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں داخل کرنے کو تسلیم کیا ہے، اگر انہیں یہ علم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرورت کی بنا پر کیا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں اسے داخل کرنے پر خاموشی اختیار نہ کرتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (677)

حدیث نمبر: 843
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي، وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ:" فَقَعَدَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ".
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابو سلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں نماز پڑھوں گا مگر میرے پیش نظر نماز پڑھنا نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ ابوقلابہ کہتے ہیں: پھر وہ پہلی رکعت میں بیٹھے جس وقت انہوں نے اپنا سر دوسرے سجدے سے اٹھایا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11185) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (842)

حدیث نمبر: 844
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 842، (تحفة الأشراف: 11183) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (823)