الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
157. باب أَعْضَاءِ السُّجُودِ
157. باب: اعضائے سجود کا بیان۔
حدیث نمبر: 889
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ". قَالَ حَمَّادٌ: أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةٍ، وَلَا يَكُفَّ شَعْرًا وَلَا ثَوْبًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے - حماد بن زید کی روایت میں ہے: تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے - اور یہ کہ آپ نہ بال سمیٹیں اور نہ کپڑا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 889]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 133 (809)، 134 (810)، 137 (816)، 138 (816)، صحیح مسلم/الصلاة 44 (490)، سنن الترمذی/الصلاة 91 (273)، سنن النسائی/التطبیق 40 (1094)، 43 (1097)، 45 (1099)، 56 (1116)، 58 (1114)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 19 (883)، (تحفة الأشراف: 5734)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/221، 222، 255، 270، 279، 280، 285، 286، 290، 305، 324)، سنن الدارمی/الصلاة 73 (1357) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نماز میں بالوں کو پگڑی وغیرہ میں سمیٹنا یا جوڑا باندھنا مکروہ ہے اسی طرح مٹی وغیرہ سے بچانے کے لئے کپڑوں کا سمیٹنا بھی درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (815) صحيح مسلم (490)

حدیث نمبر: 890
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُمِرْتُ" وَرُبَّمَا قَالَ:" أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ آرَابٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور کبھی راوی نے کہا: تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 890]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5734) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (815) صحيح مسلم (490)

حدیث نمبر: 891
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنْ ابْنِ الْهَادِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا سَجَدَ الْعَبْدُ سَجَدَ مَعَهُ سَبْعَةُ آرَابٍ: وَجْهُهُ وَكَفَّاهُ وَرُكْبَتَاهُ وَقَدَمَاهُ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء: چہرہ ۱؎، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 891]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 44 (491)، سنن الترمذی/الصلاة 91 (272)، سنن النسائی/التطبیق 41 (1095)، 46 (1100)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 19 (885)، (تحفة الأشراف: 5126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/206) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: چہرہ میں پیشانی اور ناک دونوں داخل ہیں سجدے میں پیشانی کا زمین پر لگنا ضروری ہے اس کے بغیر سجدے کا مفہوم پورے طور سے ادا نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (491)

حدیث نمبر: 892
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَهُ، قَالَ:" إِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ، فَإِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ فَلْيَرْفَعْهُمَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک دونوں ہاتھ سجدہ کرتے ہیں جیسے چہرہ سجدہ کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی اپنا چہرہ زمین پر رکھے تو چاہیئے کہ دونوں ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو چاہیئے کہ انہیں بھی اٹھائے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 892]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/التطبیق 39 (1093)، (تحفة الأشراف: 7547)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/6) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (905)¤ أخرجه النسائي (1093 وسنده صحيح)