جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ اس سے باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے کہ) ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہ لوٹیں یعنی بینائی جاتی رہے“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 912]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 26 (430)، سنن النسائی/ السہو 5 (1185)، (تحفة الأشراف: 2128)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 68 (1045)، مسند احمد (5/108) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (661)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں؟“، پھر اس سلسلہ میں آپ نے بڑی سخت بات کہی، اور فرمایا: ”لوگ اس سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 913]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 92 (750)، سنن النسائی/السھو 9 (1194)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 68 (1044)، (تحفة الأشراف: 11713)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/109، 112، 115، 116، 140، 258)، سنن الدارمی/الصلاة 67 (1339) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس چادر کے نقش و نگار نے نماز سے غافل کر دیا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ (ابوجہم ہی نے وہ چادر آپ کو تحفہ میں دی تھی) اور ان سے میرے لیے ان کی انبجانی چادر لے آؤ“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 914]
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم کی کر دی چادر لے لی، تو آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! وہ (باریک نقش و نگار والی) چادر اس (کر دی چادر) سے اچھی تھی“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 915]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16403، 17023)، ویاٹی ہذا الحدیث في اللباس (4052)، (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن، صحيح مسلم (556)