الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
195. باب إِذَا أَحْدَثَ فِي صَلاَتِهِ يَسْتَقْبِلُ
195. باب: وضو ٹوٹ جانے پر دوبارہ نماز ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1005
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَنْصَرِفْ، فَلْيَتَوَضَّأْ وَلْيُعِدْ صَلَاتَهُ".
علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دوران نماز بغیر آواز کے ہوا خارج ہو تو وہ (نماز) چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرے اور نماز دہرائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1005]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم:205، (تحفة الأشراف: 10344) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عیسیٰ اور مسلم دونوں لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: علی بن طلق رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحت کے اعتبار سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت سے زیادہ راجح ہے جو کتاب الطہارۃ میں آئی ہے اور جس میں ہے: «من أصابه قيء في صلواته أو رعاف فإنه ينصرف ويبني على صلاته» کیونکہ اگرچہ علی بن طلق اور عائشہ رضی اللہ عنہما دونوں کی روایتوں میں کلام ہے لیکن علی بن طلق رضی اللہ عنہ کی روایت کو ابن حبان نے صحیح کہا ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو کسی نے صحیح نہیں کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (205)