الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
236. باب الاِحْتِبَاءِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
236. باب: امام خطبہ دے رہا ہو تو لوگ گوٹ مار کر نہ بیٹھیں۔
حدیث نمبر: 1110
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ دینے کی حالت میں حبوہ ۱؎ (گوٹ مار کر بیٹھنے سے) منع فرمایا ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1110]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 253 (الجمعة 18) (514)، (تحفة الأشراف: 11299)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حبوۃ (گوٹ مار کر بیٹھنے) کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، اور انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے، اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ بنا لے۔
۲؎: اس سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس طرح بیٹھنے سے نیند زیادہ آتی ہے، اور ہوا خارج ہونے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے، بسا اوقات وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور آدمی کو اس کی خبر نہیں ہو پاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1393)¤ أخرجه الترمزي (514 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 1111
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ:"شَهِدْتُ مَعَ مُعَاوِيَةَ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَجَمَّعَ بِنَا فَنَظَرْتُ، فَإِذَا جُلُّ مَنْ فِي الْمَسْجِدِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُهُمْ مُحْتَبِينَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَحْتَبِي وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، وَشُرَيْحٌ، وَصَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَمَكْحُولٌ،وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، وَنُعَيْمُ بْنُ سَلَامَةَ، قَالَ: لَا بَأْسَ بِهَا. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ أَحَدًا كَرِهَهَا إِلَّا عُبَادَةَ بْنَ نُسَيٍّ.
یعلیٰ بن شداد بن اوس کہتے ہیں میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت المقدس میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی تو میں نے دیکھا کہ مسجد میں زیادہ تر لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور میں نے انہیں امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گوٹ مار کر بیٹھے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گوٹ مار کر بیٹھتے تھے اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ، شریح، صعصہ بن صوحان، سعید بن مسیب، ابراہیم نخعی، مکحول، اسماعیل بن محمد بن سعد اور نعیم بن سلامہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری معلومات کی حد تک عبادہ بن نسی کے علاوہ کسی اور نے اس کو مکروہ نہیں کہا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1111]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سلیمان ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان بن عبد اللّٰه بن الزبرقان : لين الحديث (تقريب التهذيب: 2578)¤ وأثر ابن عمر أخرجه البيهقي (35/3) بإسناد ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 50