الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
257. باب إِذَا لَمْ يَخْرُجِ الإِمَامُ لِلْعِيدِ مِنْ يَوْمِهِ يَخْرُجُ مِنَ الْغَدِ
257. باب: اگر عید کے دن امام عید کے لیے نہ نکل سکے تو دوسرے دن نکل کر عید پڑھے۔
حدیث نمبر: 1157
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَكْبًا جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، وَإِذَا أَصْبَحُوا أَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ".
ابو عمیر بن انس کے ایک چچا سے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں، روایت ہے کہ کچھ سوار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ گواہی دے رہے تھے کہ کل انہوں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے انہیں افطار کرنے اور دوسرے دن صبح ہوتے ہی اپنی عید گاہ جانے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/العیدین 1 (1558)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1653)، (تحفة الأشراف: 15603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/57، 58) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (1450)¤ أخرجه النسائي (1558 وسنده صحيح) ورواه ابن ماجه (1653 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 1158
حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، أَخْبَرَنِي أُنَيْسُ بْنُ أَبِي يَحْيَى، أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَالِمٍ مَوْلَى نَوْفَلِ بْنِ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ:" كُنْتُ أَغْدُو مَعَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى، فَنَسْلُكُ بَطْنَ بَطْحَانَ حَتَّى نَأْتِيَ الْمُصَلَّى، فَنُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَرْجِعَ مِنْ بَطْنِ بَطْحَانَ إِلَى بُيُوتِنَا".
بکر بن مبشر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عید الفطر اور عید الاضحی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے ساتھ عید گاہ جاتا تھا تو ہم وادی بطحان سے ہو کر جاتے یہاں تک کہ عید گاہ پہنچتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر اسی وادی بطحان سے ہی اپنے گھر واپس آتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2026) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن سالم مجہول راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک تو یہ حدیث ضعیف ہے دوسرے اس کا تعلق پچھلے باب سے ہے، سنن ابوداود کے بعض نسخوں میں پچھلے ہی باب میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ إسحاق بن سالم : مجهول الحال (تقريب التهذيب: 354)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51