الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
10. باب مَنْ قَالَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ
10. باب: نماز کسوف کی ہر رکعت میں ایک ایک رکوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 1193
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1193]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 16 (1486)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 152 (1262)، (تحفة الأشراف: 11631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/267، 269، 271، 277) (منکر)» ‏‏‏‏ (دیکھئے حدیث نمبر: 1185)

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ نسائي (1486) ابن ماجه (1262)¤ قال البيهقي : ’’ ھذا مرسل،أبو قلابة لم يسمع من النعمان بن بشير،إنما رواه عن رجل عن النعمان‘‘ (3/ 333)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 52

حدیث نمبر: 1194
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ، ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ثُمَّ رَفَعَ، وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ، فَقَالَ: أُفْ أُفْ، ثُمَّ قَالَ: رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ، أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ"، فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور اف اف کہا: پھر فرمایا: اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1194]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الکسوف 14 (1483)، 20 (1497)، سنن الترمذی/الشمائل 44 (307)، (تحفة الأشراف: 8639)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1058)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، مسند احمد (2/175) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ہر رکعت میں دو رکوع کے ذکر کے ساتھ یہ روایت صحیح ہے، جیسا کہ صحیحین میں مروی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لكن بذكر الركوع مرتين كما في الصحيحين

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 1195
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَتَرَمَّى بِأَسْهُمٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهُنَّ، وَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفُ الشَّمْسِ الْيَوْمَ؟ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُو رَافِعٌ يَدَيْهِ يُسَبِّحُ وَيُحَمِّدُ وَيُهَلِّلُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنِ الشَّمْسِ، فَقَرَأَ بِسُورَتَيْنِ وَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تیر اندازی کی مشق کر رہا تھا کہ اسی دوران سورج گرہن لگا تو میں نے انہیں پھینک دیا اور کہا کہ میں ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ سورج گرہن آج کیا نیا واقعہ رونما کرے گا، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے اللہ کی تسبیح، تحمید اور تہلیل اور دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سورج سے گرہن چھٹ گیا، اس وقت آپ نے (نماز کسوف کی دونوں رکعتوں) میں دو سورتیں پڑھیں اور دو رکوع کئے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1195]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الکسوف 5 (913)، سنن النسائی/ السکوف 2 (1461)، (تحفة الأشراف: 9696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 61، 62) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (913)