الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب صلاة السفر
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
4. باب الْمُسَافِرِ يُصَلِّي وَهُوَ يَشُكُّ فِي الْوَقْتِ
4. باب: مسافر کو شک ہو کہ نماز کا وقت ہوا یا نہیں پھر وہ نماز پڑھ لے تو یہ جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1204
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْمِسْحَاجِ بْنِ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَقُلْنَا: زَالَتِ الشَّمْسُ أَوْ لَمْ تَزُلْ،" صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ ارْتَحَلَ".
مسحاج بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم سے آپ کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، انہوں نے کہا: جب ہم لوگ سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تو ہم کہتے: سورج ڈھل گیا یا نہیں ۱؎ تو آپ ظہر پڑھتے پھر کوچ کرتے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1204]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1586)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 15 (1111)، 16 (1112)، صحیح مسلم/المسافرین 5 (704)، سنن النسائی/المواقیت 41 (587)، مسند احمد (3/ 113، 247، 265) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر امام کو وقت ہو جانے کا یقین ہے تو مقتدیوں کے شک کا کوئی اعتبار نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أبو معاوية الضرير صرح بالسماع عند أحمد (3/113) وله شاھد انظر الحديث الآتي (1205)

حدیث نمبر: 1205
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي حَمْزَةُ الْعَائِذِيُّ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي ضَبَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا لَمْ يَرْتَحِلْ حَتَّى يُصَلِّيَ الظُّهْرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ؟ قَالَ: وَإِنْ كَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مقام پر قیام فرماتے تو ظہر پڑھ کر ہی کوچ فرماتے، تو ایک شخص نے ان سے کہا: گرچہ نصف النہار ہوتا؟ انہوں نے کہا: اگرچہ نصف النہار ہوتا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1205]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المواقیت 2 (499)، (تحفة الأشراف: 555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/120، 129) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه النسائي (499 وسنده صحيح)