الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب شهر رمضان
کتاب: ماہ رمضان المبارک کے احکام و مسائل
2. باب فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
2. باب: شب قدر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1378
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَخْبِرْنِي عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ فَإِنَّ صَاحِبَنَا سُئِلَ عَنْهَا، فَقَالَ: مَنْ يَقُمْ الْحَوْلَ يُصِبْهَا، فَقَالَ: رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَلَكِنْ كَرِهَ أَنْ يَتَّكِلُوا، أَوْ أَحَبَّ أَنْ لَا يَتَّكِلُوا، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَاللَّهِ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ لَا يَسْتَثْنِي، قُلْتُ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، أَنَّى عَلِمْتَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لِزِرٍّ: مَا الْآيَةُ؟ قَالَ: تُصْبِحُ الشَّمْسُ صَبِيحَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِثْلَ الطَّسْتِ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ حَتَّى تَرْتَفِعَ.
زر کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: ابومنذر! مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے؟ اس لیے کہ ہمارے شیخ یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جو پورے سال قیام کرے اسے پا لے گا، ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں ہے (مسدد نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے لیکن انہیں یہ ناپسند تھا کہ لوگ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں یا ان کی خواہش تھی کہ لوگ بھروسہ نہ کر لیں، (آگے سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں کی روایتوں میں اتفاق ہے) اللہ کی قسم! یہ رات رمضان میں ہے اور ستائیسویں رات ہے، اس سے باہر نہیں، میں نے پوچھا: اے ابومنذر! آپ کو یہ کیوں کر معلوم ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: اس علامت سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بتائی تھی۔ (عاصم کہتے ہیں میں نے زر سے پوچھا: وہ علامت کیا تھی؟ جواب دیا: اس رات (کے بعد جو صبح ہوتی ہے اس میں) سورج طشت کی طرح نکلتا ہے، جب تک بلندی کو نہ پہنچ جائے، اس میں کرنیں نہیں ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1378]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 25 (762)، سنن الترمذی/الصوم 73 (793)، سنن النسائی/الاعتکاف (3406)، (تحفة الأشراف:18)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/130، 131) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1169)

حدیث نمبر: 1379
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ، وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ، فَقَالُوا: مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَذَلِكَ صَبِيحَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ، فَخَرَجْتُ، فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ، ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِهِ، فَمَرَّ بِي، فَقَالَ:" ادْخُلْ"، فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِهِ فَرَآنِي أَكُفُّ عَنْهُ مِنْ قِلَّتِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" نَاوِلْنِي نَعْلِي"، فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَهُ، فَقَالَ:" كَأَنَّ لَكَ حَاجَةً" قُلْتُ: أَجَلْ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَهْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" كَمْ اللَّيْلَةُ؟ فَقُلْتُ: اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ، قَالَ:" هِيَ اللَّيْلَةُ"، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ:" أَوِ الْقَابِلَةُ، يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ".
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: اندر آ جاؤ، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: مجھے میرا جوتا دو، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج کون سی رات ہے؟، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی شب قدر ہے، پھر لوٹے اور فرمایا: یا کل کی رات ہو گی آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1379]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5143)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ الاعتکاف (3401، 3402)، مسند احمد (3/495) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (في الكبريٰ :3401)¤ ابن شھاب الزھري عنعن (تقدم : 145)¤ و حديث النسائي في الكبري (3402 وسنده حسن) يغني عنه و فيه : بل القابلة ثلاث و عشرين¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 55

حدیث نمبر: 1380
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي بَادِيَةً أَكُونُ فِيهَا وَأَنَا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْدِ اللَّهِ، فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَى هَذَا الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" انْزِلْ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ"، فَقُلْتُ لِابْنِهِ: كَيْفَ كَانَ أَبُوكَ يَصْنَعُ؟ قَالَ: كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ الصُّبْحَ، فَإِذَا صَلَّى الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَجَلَسَ عَلَيْهَا، فَلَحِقَ بِبَادِيَتِهِ.
عبداللہ بن انیس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک غیر آباد جگہ پر میرا گھر ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور بحمداللہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے کوئی ایسی رات بتا دیجئیے کہ میں اس میں اس مسجد میں آیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیئسویں شب کو آیا کرو۔ محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا: تمہارے والد کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب عصر پڑھنی ہوتی تو مسجد میں داخل ہوئے پھر کسی کام سے باہر نہیں نکلتے یہاں تک کہ فجر پڑھ لیتے، پھر جب فجر پڑھ لیتے تو اپنی سواری مسجد کے دروازے پر پاتے اور اس پر بیٹھ کر اپنے بادیہ کو واپس آ جاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1380]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5145)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاعتکاف 6 (12)، (کلاھما نحوہ) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (2094)¤ وأصله عند مسلم (1168) وانظر الحديث السابق (1249)

حدیث نمبر: 1381
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى، وَفِي سَابِعَةٍ تَبْقَى، وَفِي خَامِسَةٍ تَبْقَى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے (یعنی شب قدر کو) رمضان کے آخری دس دنوں میں تلاش کرو جب نو راتیں باقی رہ جائیں (یعنی اکیسویں شب کو) اور جب سات راتیں باقی رہ جائیں (یعنی تئیسویں شب کو) اور جب پانچ راتیں باقی رہ جائیں (یعنی پچیسویں شب کو)۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1381]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/لیلة القدر 3 (2021) 3 (2026)، (تحفة الأشراف: 5994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/231، 279، 360، 365) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2021)