عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مکہ سے مدینہ آ جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مفصل (سورتوں) میں سے کسی سورۃ میں سجدہ نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1403]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:6216) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوقدامہ حارث بن عبید اور مطر وراق حافظہ کے بہت کمزور راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث امام مالک کی دلیل ہے، لیکن یہ ضعیف ہے، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث (۱۴۰۷) جو آگے آ رہی ہے کے معارض ہے، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ متاخر الاسلام ہیں، انہوں نے ساتویں ہجری میں اسلام قبول کیا ہے، نیز ان کی حدیث صحیحین میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو قدامة الحارث بن عبيد : ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ النجم پڑھ کر سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1404]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 6 (1072)، صحیح مسلم/المساجد 20 (577)، ت الجمعة 52 (576)، سنن النسائی/الافتتاح 50 (961)، (تحفة الأشراف:3733)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/183، 186)، سنن الدارمی/الصلاة 164 (1513) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1073) صحيح مسلم (577)
اس سند سے بھی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً آئی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: زید امام تھے لیکن انہوں نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1405]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3707) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه الدارقطني (1/409، 410 ح 1512 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (566 وسنده حسن) والحديث السابق (1404) شاھد له