عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال سجدے والی آیت پڑھی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا، کچھ ان میں سوار تھے اور کچھ زمین پر سجدہ کرنے والے تھے حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1411]
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف:8444) (ضعیف)» (اس کے راوی مصعب لین الحدیث ہیں مگر صحیحین میں یہی روایت قدرے مختصر سیاق میں موجود ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مصعب بن ثابت ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 56
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سورۃ پڑھ کر سناتے (ابن نمیر کی روایت میں ہے)”نماز کے علاوہ میں“(آگے یحییٰ بن سعید اور ابن نمیر سیاق حدیث میں متفق ہیں)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سجدہ کی آیت آنے پر) سجدہ کرتے، ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ مل پاتی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1412]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 8 (1075)، صحیح مسلم/المساجد 20 (575)، (تحفة الأشراف:8008، 8014)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/157)، سنن الدارمی/الصلاة 161 (1507) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایسی صورت میں وہ اپنے ہاتھ، یا ران، یا دوسرے کی پشت پر سجدہ کر لیتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1075) صحيح مسلم (575)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو قرآن سناتے، جب کسی سجدے کی آیت سے گزرتے تو ”الله أكبر“ کہتے اور سجدہ کرتے اور آپ کے ساتھ ہم بھی سجدہ کرتے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں: یہ حدیث ثوری کو اچھی لگتی تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہیں یہ اس لیے پسند تھی کہ اس میں ”الله أكبر“ کا ذکر ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1413]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:7726) (منکر)» (سجدہ کے لئے تکبیر کا تذکرہ منکر ہے، نافع سے روایت کرنے والے عبداللہ العمری ضعیف ہیں، بغیر تکبیر کے تذکرے کے یہ حدیث ثابت ہے جیسا کہ پچھلی حدیث میں ہے، البتہ دوسروے دلائل سے تکبیر ثابت ہے)
قال الشيخ الألباني: منكر والمحفوظ دونه
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1032)¤ عبد الله العمري حسن الحديث عن نافع، ضعيف الحديث عن غيره