ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! میں تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے قریب ترین نماز پڑھوں گا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1440]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 126 (797)، صحیح مسلم/المساجد 54 (276)، سنن النسائی/التطبیق 28 (1076)، (تحفة الأشراف: 15421)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(19)، مسند احمد (2/255، 337، 470) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (797) صحيح مسلم (676)
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں قنوت پڑھتے تھے۔ ابن معاذ نے «صلاة المغرب»(نماز مغرب میں بھی) کا بھی اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1441]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک عشاء میں دعائے قنوت پڑھی، آپ اس میں دعا فرماتے: «اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف»”اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور مومنوں کو نجات دے، اے اللہ! مضر پر اپنا عذاب سخت کر اور ان پر ایسا قحط ڈال دے جیسا یوسف (علیہ السلام) کے زمانے میں پڑا تھا)۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں ان لوگوں کے لیے دعا نہیں کی، تو میں نے اس کا ذکر آپ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ (اب کافروں کی قید سے نکل کر مدینہ) آ چکے ہیں؟“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1442]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر میں ہر نماز کے بعد ایک ماہ تک مسلسل قنوت پڑھی، جب آخری رکعت میں «سمع الله لمن حمده» کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی سلیم کے قبائل: رعل، ذکوان اور عصیہ کے حق میں بد دعا کرتے اور جو لوگ آپ کے پیچھے ہوتے آمین کہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:6234)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/301) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1290)¤ صححه ابن خزيمة (618 وسنده حسن) ثابت بن يزيد سمع من ھلال بن خباب قبل اختلاطه، وللحديث شواهد عند الدارقطني (2/37 ح 1671) وغيره
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں دعائے قنوت پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، پھر ان سے پوچھا گیا: رکوع سے پہلے یا بعد میں؟ تو انہوں نے کہا: رکوع کے بعد میں ۱؎۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ ”تھوڑی مدت تک ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1444]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 7 (1001)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1072)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 120 (1182 و1184)، (تحفة الأشراف:1453)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 216 (1637)، مسند احمد (3/113) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: قنوت کی دو قسمیں ہیں: قنوت نازلہ اور قنوت وتر یہاں حدیث میں قنوت نازلہ مراد ہے اور یہ رکوع کے بعد فرض نماز میں دشمنان اسلام کے لئے بددعا کے طور پر پڑھی جاتی ہے۔ ۲؎: یہ مدت ایک مہینہ پر مشتمل تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1001) صحيح مسلم (677)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی پھر اسے ترک کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1445]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 54 (678)، (تحفة الأشراف:235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/184، 249) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (677)¤ مشكوة المصابيح (1291)
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر پڑھی کہ جب آپ دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1446]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (1073)¤ يونس بن عبيد مدلس (طبقات المدلسين : 2/64 وھو من المرتبة الثالثة ورواية يزيد بن زريع عنه محمولة علي السماع،انظر الفتح المبين ص 48) و عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 58