ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا خیبر کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو یہودیوں کے پاس بھیجتے تو وہ کھجور کو اس وقت اندازہ لگاتے جب وہ پکنے کے قریب ہو جاتی قبل اس کے کہ وہ کھائی جا سکے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1606]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1606، 16531)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/163) (ضعیف)» (ابن جریج اور زھری کے درمیان سند میں انقطاع ہے)
وضاحت: ۱؎: خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے اس طرح معاملہ کیا کہ تم اپنے کھیتوں میں کھیتی کرتے رہو، لیکن اس میں سے آدھا مسلمانوں کو دیا کرو، اس لئے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہر فصل میں جا کر کھجوروں کا اندازہ لگا آتے، پھر فصل کٹنے کے بعد اسی حساب سے ان سے وصول لیا جاتا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ والحديث الآتي (3413)¤ مخبر ابن جريج مجھول وللحديث شواھد مرسلة عند مالك في الموطأ (2/ 703) وغيره والحديث الآتي (الأصل : 3415) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 65