الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
14. باب فِي هَدْىِ الْبَقَرِ
14. باب: گائے بیل کی ہدی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1750
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَحَرَ عَنْ آلِ مُحَمَّدٍ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً وَاحِدَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آل ۱؎ کی طرف سے ایک گائے کی قربانی کی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1750]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3135)، (تحفة الأشراف: 17924)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 115 (1709)، والأضاحي 3 (5548)، صحیح مسلم/الحج 62 (1319)، موطا امام مالک/الحج 58(179)، مسند احمد (6/248) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہاں آل سے مراد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ہیں۔
۲؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمی کی شرکت ہو سکتی ہے، اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات ہی ازواج مطہرات ہوں گی، یا بخاری ومسلم کے لفظ «ضحى» (قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ وللحديث شاھد عند النسائي في الكبريٰ (4129 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 1751
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ذَبَحَ عَمَّنْ اعْتَمَرَ مِنْ نِسَائِهِ بَقَرَةً بَيْنَهُنَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان تمام ازواج مطہرات کی طرف سے جنہوں نے عمرہ کیا تھا (حجۃ الوداع کے موقعہ پر) ایک گائے ذبح کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1751]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3133)، سنن النسائی/الکبری /الحج (4128)، (تحفة الأشراف: 15386) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (3133)¤ يحيي بن أبي كثير مدلس وعنعن¤ وحديث البخاري (1709) و مسلم (125 / 1211،1319) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69