فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1815]
وضاحت: ۱؎: «حتى رمى جمرة العقبة» سے احمد اور اسحاق نے استدلال کیا ہے کہ تلبیہ کہنا جمرہ عقبہ کی رمی پوری کر لینے کے بعد موقوف کیا جائے گا، لیکن صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں «لم يزل يلبي حتى بلغ الجمرة» کے الفاظ آئے ہیں جس سے جمہور علماء نے استدلال کیا ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کی پہلی کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ بند کر دیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1685) صحيح مسلم (1280)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1816]