الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
38. باب الْمُحْرِمِ يَغْتَسِلُ
38. باب: محرم غسل کرے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 1840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟ قَالَ: فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ: لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ، قَالَ: فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ، فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کے مابین مقام ابواء میں اختلاف ہو گیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم سر دھو سکتا ہے، مسور نے کہا: محرم سر نہیں دھو سکتا، تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں (ابن حنین کو) ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو آپ نے انہیں دو لکڑیوں کے درمیان کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، ابن حنین کہتے ہیں: میں نے سلام کیا تو انہوں نے پوچھا: کون؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے معلوم کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنے سر کو کیسے دھوتے تھے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اسے اس قدر جھکایا کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، پھر ایک آدمی سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا، کہا: پانی ڈالو تو اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر ایوب نے اپنے ہاتھوں سے سر کو ملا، اور دونوں ہاتھوں کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے اور بولے ایسا ہی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1840]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 14 (1840)، صحیح مسلم/الحج 13 (1205)، سنن النسائی/الحج 27 (2666)، سنن ابن ماجہ/المناسک 22 (2934)، موطا امام مالک/الحج 2 (4)، (تحفة الأشراف: 3463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/416، 418، 421)، سنن الدارمی/المناسک 6 (1834)، (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حالت احرام میں صرف پانی سے سر کا دھونا جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب ضروری ہے جس سے جؤوں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سر دھلتے وقت بالوں کو اتنا زور سے نہ ملے کہ وہ گرنے لگیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1840) صحيح مسلم (1205)