الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
44. باب الإِحْصَارِ
44. باب: حج سے روک لیے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1862
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ"، قَالَ عِكْرِمَةُ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَا: صَدَقَ.
حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے تو وہ حلال ہو گیا، اب اس پر اگلے سال حج ہو گا ۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے کہا: انہوں نے سچ کہا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1862]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحج 96 (940)، سنن النسائی/الحج 102(2863)، سنن ابن ماجہ/المناسک 85 (3078)، (تحفة الأشراف: 3294، 6241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1936) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج و عمرہ کی نیت سے گھر سے نکلنے والے کو اگر اچانک کوئی مرض لاحق ہو جائے تو وہ وہیں پر حلال ہو جائے گا، لیکن آئندہ سال اس کو حج کرنا ہو گا، اگر یہ حج فرض حج ہو تو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (2713)¤ يحيي بن أبي كثير صرح بالسماع عند ابن ماجه (3077 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 1863
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَسَلَمَةُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرِجَ أَوْ مَرِضَ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ: قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ.
حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے یا لنگڑا ہو جائے یا بیمار ہو جائے، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی، سلمہ بن شبیب نے «عن معمر» کے بجائے «أنبأنا معمر» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1863]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3294، 6241) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (2713)¤ انظر الحديث السابق (1862) فھو شاھد له

حدیث نمبر: 1864
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَاضِرٍ الْحِمْيَرِيَّ يُحَدِّثُ أَبِي مَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ، قَالَ: خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا عَامَ حَاصَرَ أَهْلُ الشَّامِ ابْنَ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَبَعَثَ مَعِي رِجَالٌ مِنْ قَوْمِي بِهَدْيٍ، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى أَهْلِ الشَّامِ مَنَعُونَا أَنْ نَدْخُلَ الْحَرَمَ، فَنَحَرْتُ الْهَدْيَ مَكَانِي ثُمَّ أَحْلَلْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ خَرَجْتُ لِأَقْضِيَ عُمْرَتِي، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" أَبْدِلِ الْهَدْيَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُبَدِّلُوا الْهَدْيَ الَّذِي نَحَرُوا عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے ابوحاضر حمیری سے سنا وہ میرے والد میمون بن مہران سے بیان کر رہے تھے کہ جس سال اہل شام مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا محاصرہ کئے ہوئے تھے میں عمرہ کے ارادے سے نکلا اور میری قوم کے کئی لوگوں نے میرے ساتھ ہدی کے جانور بھی بھیجے، جب ہم اہل شام (مکہ کے محاصرین) کے قریب پہنچے تو انہوں نے ہمیں حرم میں داخل ہونے سے روک دیا، چنانچہ میں نے اسی جگہ اپنی ہدی نحر کر دی اور احرام کھول دیا اور لوٹ آیا، جب دوسرا سال ہوا تو میں اپنا عمرہ قضاء کرنے کے لیے نکلا، چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ قضاء کے عمرہ میں حدیبیہ کے سال جس ہدی کی نحر کر لی تھی اس کا بدل دو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تھا کہ وہ عمرہ قضاء میں اس ہدی کا بدل دیں جو انہوں نے حدیبیہ کے سال نحر کی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1864]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5873) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (2712)¤ محمد بن إسحاق بن يسار صرح بالسماع عند البيھقي في دلائل النبوة (4/ 320) و للحديث شاھد قوي عند الحاكم (1/ 485)