الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
61. باب الرَّوَاحِ إِلَى عَرَفَةَ
61. باب: (نمرہ سے) عرفات کے لیے نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1914
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَمَّا أَنْ قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيَّةُ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ؟ قَالَ: إِذَا كَانَ ذَلِكَ رُحْنَا فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتْ؟ قَالُوا: لَمْ تَزِغْ، أَوْ زَاغَتْ، قَالَ: فَلَمَّا قَالُوا: قَدْ زَاغَتْ، ارْتَحَلَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس (پوچھنے کے لیے آدمی) بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج (یعنی عرفہ) کے دن (نماز اور خطبہ کے لیے) کس وقت نکلتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا جب یہ وقت آئے گا تو ہم خود چلیں گے، پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے چلنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابھی سورج ڈھلا نہیں، انہوں نے پوچھا: کیا اب ڈھل گیا؟ لوگوں نے کہا: ابھی نہیں ڈھلا، پھر جب لوگوں نے کہا کہ سورج ڈھل گیا تو وہ چلے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1914]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 54 (3009)، (تحفة الأشراف: 7073)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 87 (1660)، موطا امام مالک/الحج 64 (195)، مسند احمد (2/25) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (3009)¤ سعيد بن حسان الحجازي مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان¤ وحديث مسلم (1218) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 74